بھارتی انتخابات: بی جے پی کو’ موضوع‘ مل گیا
29 مارچ 2009سوئس بینکوں میں بلیک منی جمع کرنے کا معاملہ تیسری دنیا کے ملکوں میں ہمیشہ ایک اہم معاملہ رہا ہے۔ ایڈوانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان رقومات کی تفصیل معلوم کرے اور انہیں بھارت واپس لانے کے اقدامات کرے۔
کسی موثر انتخابی موضوع کی تلاش میں پریشان بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس معاملے کو اپنے انتخابی موضوع میں اولین ترجیح دینے کا اعلان کیا ہے اور وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے مطالبہ کیا کہ لندن میںں ہونے والی جی بیس کے اجلاس میں اسے اٹھائیں۔
ڈاکٹر سنگھ اس اجلاس میں شرکتکے لیے لندن جان۔ والے ہیں۔جنوری میں دل کے آپریشن کے بعد ڈاکٹر سنگھ کے یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔
سوئس بینکوں کے خصوصی رازداری قانون کی وجہ سے تیسری دنیا کے بدعنوان سیاست دان ‘ بیوروکریٹ اور تاجر اپنی آمدنی کا بڑا حصہ سوئس بینکوں میں جمع کرتے ہیں لیکن اب دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد امریکہ اور دیگر طاقتوں کے دباو میں آکر سوئس بینکوں نے ان کھاتوں کی تفصیلات بتانے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کے علاوہ جرمنی‘ فرانس اور دیگر ملکوں کے رہنماؤں نے سوئس بینک حکام پر دباو ڈالا کہ وہ ایسے تمام افراد کی تفصیلات فراہم کریں جن کی رقومات ان کے بینکوں میں جمع ہیں۔ امریکی صدر نے اس سلسلے میں سوئس بینکوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی جس کے بعد سب سے بڑے سوئس بینک یو بی ایس نے گزشتہ فروری میں تین سو ایسے افراد کی فہرست امریکہ کو سونپ دی جو مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دو ہزار سات میں سوئس بینکوں میں بیرونی ملکوں کے پانج اعشاریہ سات ٹرلین ڈالرز یا تقرےباً دو سو پچاسی لاکھ کروڑ روپے جمع تھے ۔
غیرملکی رقومات جمع کرنے کے سلسلے میں بھارت سرفہرست ہے۔ اس کے تقرباً پانچ سو تا چودہ سو بلین ڈالرز یا پچیس لاکھ کروڑ روپے سے 70لاکھ کروڑ روپے سوئس بینکوں میں جمع ہےجو ملک کےجی ڈی پی کا پچاس تا بیس فیصد ہے۔
بھارت نے جتنی رقم دوسرے ملکوں سے قرض کے طورپر لے رکھی ہے یہ رقم اس سے تین سے دس گنا زیادہ ہے۔
ایڈوانی نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات میں یہ ان کا ایک اہم موضوع ہوگا۔ انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی ریاستوں کے وزرائے اعلی سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو اس سلسلے میں ایک خط لکھیں اور ان کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جمع پیسے واپس لائیں۔ بی جے پی نے اس سلسلے میں ملک کے ماہرین اقتصادیات پر مشتمل ایک ٹاسک فورس بھی بنادی جو اس معاملے کو آگے بڑھائے گی۔
اڈوانی نے کہا کہ اگر یہ پیسہ ملک میں واپس آجاتا ہے تو بھارت کے تقرےباً تمام چھ لاکھ دیہاتوں کو فی دیہات چار کروڑ روپے فراہم کیےجاسکتے ہیں جس سے وہاں تمام بنیادی سہولیات اور جدید ترین اسکول‘ اسپتال اور ضروریات کی دیگر چیزیں فراہم کی جاسکتی ہیں۔
درےں اثنا یہاں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج بی جے پی نے جس طرح سے سوئس بینکوں میں موجود بلیک منی اور کرپشن کا معاملہ اٹھایا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ ورون گاندھی کے متنازعہ بیانات سے پیدا ہونے والی صورت حال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔