بھارتی امریکی سفارتی تنازعہ: بھارتی سفارتکار نئی دہلی پہنچ گئیں
11 جنوری 2014امریکی اعلان کے مطابق نئی دہلی میں متعین امریکی سفارت کار کی واپسی بھارتی مطالبے کے تناظر میں کی جا رہی ہے۔ امریکی سفارت کار کا نئی دہلی چھوڑنے کا اعلان بھارت کی سفارتکار دیویانی کھوبراگاڈے کو امریکا سے بیدخلی کے بعد سامنے آیا ہے۔ کھوبراگاڈے کو گزشتہ ماہ نیویارک پولیس نے ویزا فراڈ اور اپنی ذاتی ملازمہ کو بتائی گئی تنخواہ سے کم معاوضہ دینے کے الزام کے تحت گرفتار کیا تھا۔ بعد میں خاتون سفارت کار کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ بھارتی سفارت کار کی گرفتاری کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تنازعہ جاری تھا۔
بھارت کی خاتون سفارتکار دیویانی کھوبراگاڈے نیویارک شہر میں واقع بھارتی قونصل جنرل میں ڈپٹی قونصل جنرل تعینات تھیں۔ اُن پر نیویارک کے دفتر استغاثہ نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنی ذاتی ملازمہ سے ہفتے میں ایک سو گھنٹوں سے زائد کام کروانے کے علاوہ ویزا فارم میں درج تنخواہ سے کم ادائیگی کرتی رہی ہیں۔ اِس کے جواب میں دیویانی کھوبراگاڈے کا کہنا ہے کہ اُن کی ملازمہ اُن کے زیورات اور دوسری قیمتی اشیاء چوری کر کے غائب ہو گئی ہے۔ گرفتاری کے بعد نیویارک پولیس کے سلوک کو بھارتی سفارتکار نے ظالمانہ قرار دیا تھا۔
ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکی عدالت سے باہر ہونے والی مفاہمت کے تحت یہ طے پایا تھا کہ جیوری کی جانب سے کھوبراگاڈے پر فردِ جرم عائد کر دینے کے بعد وہ اپنا سفارتی استثنا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر امریکا چھوڑ دیں گی۔ نیویارک دفترِ استغاثہ کے مطابق مقدمہ ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اِسے مؤخر کر دیا گیا ہے اور جب بھی خاتون واپس امریکا آئیں تو انہیں اِس کا سامنا کرنا ہو گا۔ مفاہمت کے تحت جمعہ 10 جنوری کو بھارتی خاتون سفارتکار نے سہ پہر میں امریکا کو خیرباد کہہ دیا اور وہ رات تقریباً ساڑھے دس بجے (بھارتی وقت کے مطابق) نئی دہلی پہنچ گئی تھیں۔
دونوں ملکوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ دیویانی کھوبراگاڈے کی بھارت واپسی کے بعد امکاناً سفارتی تنازعہ ختم ہو جائے گا۔ کھوبراگاڈے کو امریکا چھوڑ دینے کی ہدایت کے بعد بھارت نے بھی امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ خاتون سفارت کار کے ہم پلہ امریکی سفارتکار کو نئی دہلی سے واپس بلائے۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی مطالبے کے احترام میں ایسا ہی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق بھارتی مطالبے پر عمل کرنے کے بعد امکاناً دونوں ملکوں کے درمیان پیدا سفارتی تنازعہ بھی ختم ہو جائے گا اور تعلقات معمول لانے کے اقدامات کیے جائں گے۔