بنگلہ دیش میں تین بلاگرز گرفتار
2 اپریل 2013
بنگلہ دیش ایک مسلم اکثریتی ملک ہے اور وہاں پولیس نے یہ اقدام ملک میں انٹرنیٹ مانیٹرنگ کمیٹی کی نشاندہی پر کیا۔ یہ کمیٹی گزشتہ ماہ مقامی بلاگر احمد رجب حیدر کے قتل کے بعد قائم کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر مسعود الرحمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ رجب حیدر نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز عبارتیں تحریر کی تھیں اور اسی وجہ سے اسے قتل کردیا گیا تھا۔
مقامی حکام کے مطابق رجب کی جانب سے لکھے گئے بلاگز کے بعد پورے ملک میں انتشار پھیل گیا تھا۔ اس حوالے سے آئے دن ہونے والے مظاہروں میں اب تک پانچ افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ 15 فروری کو 35 سالہ رجب حیدر کو اس کے گھر کے قریب ہی حملہ کر کے قتل کر دیاگیا تھا۔
اس کے قتل سے پہلے جماعت اسلامی سمیت کئی مذہبی جماعتیں اس بلاگر کو گرفتار کرنے اور سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حیدر کی لاش پر جگہ جگہ بہت گہرے زخم تھے، جن سے ایسا لگتا تھا کہ اس کے قاتلوں نے اس کا سر قلم کرنے کی کوشش کی تھی۔
بنگلہ دیش پولیس نے ہفتہ 2 مارچ کو ایک نجی یونیورسٹی کے پانچ طلباء کو اس بلاگر کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان طلباء نے بعد ازاں مبینہ طور پر رجب حیدر کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کر لیا۔ رجب نے مبینہ توہین آمیز بلاگز کی اشاعت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے جنگی جرائم کے ٹریبیونل کی طرف سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں پر چلائے جانے والے مقدمات کے پس منظر میں ان لیڈروں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے انعقاد میں بھی مدد دی تھی۔
بنگلہ دیشی حکومت نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مارچ کے پہلے ہفتے کے دوران ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن نامی مانیٹرنگ ادارے کو یہ ذمہ داری تفویض کر دی تھی کہ وہ انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے ہر طرح کے اس مواد کی نگرانی کر ے جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ اب گرفتار کیے گئے بلاگرز کو اسی کمیٹی کی سفارش پر حراست میں لیا گیا ہے۔
رجب کے قتل کے بعد سے بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں اور سیکولر حلقوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچی چکی ہے اور دونوں جانب سے مخالفین کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ احمد رجب کے ساتھی کئی دیگر بلاگرز نے گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی پارٹی، جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور اس کے رہنماؤں کو 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران پاکستان کا ساتھ دینے پر سزائے موت دیے جانے کے مطالبات کے حق میں انٹرنیٹ مہم شروع کر رکھی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت ایسی تحریروں کا سیلاب دیکھنے میں آ رہا ہے، جن میں مخالفین کے بقول ’اسلام کا مذاق‘ اڑایا جا رہا ہے۔
آج منگل کو جن بلاگرز کو گرفتار کیا گیا، وہ اس حوالے سے کافی متحرک بتائے جارہے ہیں۔ ملک میں انٹرنیٹ مانیٹرنگ کمیٹی کی نشاندہی پر مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان بلاگرز کے زیر استعمال کمپیوٹر بھی اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔
zb / mm (dpa,AFP)