1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی اپیل کے بعد ممکنہ تصادم کا خدشہ

14 اگست 2024

سابق وزیراعظم نے عوام سے 15 اگست کو اپنے والد کے قتل کی برسی منانے کی اپیل کی ہے جبکہ عبوری حکومت نے اس دن ہونے والی قومی تعطیل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jR0M
عبوری حکومت نے 15 اگست کو ہونے والی قومی تعطیل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا
عبوری حکومت نے 15 اگست کو ہونے والی قومی تعطیل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیاتصویر: DW

تشدد، ہنگامہ آرائی اور بحران سے دوچار جنوب ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں حالات مزید بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ استعفی دینے کے بعد ملک سے مفرور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے منگل کے روز ایک بیان جاری کرے عوام سے 15 اگست کو اپنے والد کے قتل کی برسی منانے کی اپیل کی ہے۔ جب کہ عبوری حکومت نے 15 اگست کو ہونے والی قومی تعطیل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

شیخ حسینہ نے لوگوں سے کہا کہ وہ 15 اگست کو ان کے والد اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے قتل کی برسی 'قومی یوم سوگ' کے طور پر منائیں۔ اور بنگ بندھو میموریل میوزیم میں گلہائے عقیدت پیش کریں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کے اس اعلان سے ڈھاکہ میں ممکنہ تصادم کے لئے ماحول تیار ہو گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مبینہ حملوں کے سبب سرحد پر کشیدگی

بنگلہ دیشی قوم مذہبی اتحاد قائم رکھے، محمد یونس کی اپیل

حسینہ کا بنگالی زبان میں دیا گیا بیان امریکہ میں مقیم ان کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرپوسٹ کیا ہے۔

مظاہرین نے قومی یادگاروں کو بھی نشانہ بنایا
مظاہرین نے قومی یادگاروں کو بھی نشانہ بنایاتصویر: Kazi Salahuddin Razu/NurPhoto/IMAGO

احتجاج کے نام پر تباہی کا رقص، شیخ حسینہ کا الزام

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ڈھاکہ چھوڑنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں ملک میں فسادیوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کی توڑ پھوڑ کے لیے بھی انصاف کا مطالبہ کیا ہے ۔

بنگلہ دیش میں انتشار پھیلانے والوں کو کچل دیا جائے گا، م‍‍حمد یونس

بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا، فوجی حکام

اپنے بیان میں انہوں نے فوجی بغاوت میں اپنے والد اور دیگر رشتے داروں کے قتل پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک بھر میں "تباہی کا جو رقص کیا گیا ہے، اس میں طلبہ اساتذہ، پولیس، صحافی، سماجی کارکن، عام لوگ، عوامی لیگ کے رہنما اور کارکنان، راہگیراور دفتری کارکنان سمیت بہت سے لوگوں کی اموات ہوئیں۔"

چھہتر سالہ حسینہ بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد فی الحال بھارت میں ہیں
چھہتر سالہ حسینہ بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد فی الحال بھارت میں ہیںتصویر: Kazi Salahuddin Razu/NurPhoto/IMAGO

انصاف کا مطالبہ

شیخ حسینہ نے اپنے بیان میں مزید کہا، "ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مجھ جیسے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کرتی ہوں۔ اور میں مطالبہ کرتی ہوں کہ جو لوگ اس قتل عام، اس تباہی میں ملوث ہیں، تحقیقات کی جائیں اور انہیں پکڑ کر مناسب سزا دی جائے۔"

انہوں نے کہا مظاہرین نے نہ صرف قومی یادگاروں کو نشانہ بنایا، بلکہ انھوں نے اس گھر کو بھی نشانہ بنایا جس میں وہ پلی بڑھی تھی، جسے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور غیر ملکی نامور شخصیات نے اس کا دورہ کیا تھا۔

" وہ اب خاک میں مل چکی ہیں، اور ہماری جو یادیں تھیں وہ مجیب الرحمان کی بے عزتی سے خاک میں مل گئی ہیں، جن کی قیادت میں ہمیں آزادی، پہچان، عزت نفس ملی تھی اورجس کے لئے ہزاروں لوگوں نے قربانیاں دی تھیں، ان سب کی بے حرمتی کی گئی۔ میں اپنے ہم وطنوں سے اس کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی ہوں۔"

شیخ حسینہ کے خلاف قتل کی تحقیقات کا حکم گذشتہ ماہ بدامنی کے دوران پولیس کے ہاتھوں ایک شہری کی موت پر دیا گیا ہے
شیخ حسینہ کے خلاف قتل کی تحقیقات کا حکم گذشتہ ماہ بدامنی کے دوران پولیس کے ہاتھوں ایک شہری کی موت پر دیا گیا ہےتصویر: Rajib Dhar/AP/picture alliance

شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا مقدمہ

بنگلہ دیش میں عدالت نے منگل کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی انتظامیہ کے چھ اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف قتل کی تحقیقات شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

قتل کی تحقیقات کا حکم گذشتہ ماہ بدامنی کے دوران پولیس کے ہاتھوں ایک شہری کی موت پر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک شہری کی طرف سے عدالت سے رجوع کرنے والے وکیل مامون میا نے کہا کہ 'شیخ حسینہ اور چھ دوسرے لوگوں کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ڈھاکہ کی میٹروپولیٹن عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزموں کے خلاف قتل کے مقدمے‘ کی درخواست وصول کرے۔

بنگلہ دیشن کے قانون کے مطابق یہ فوجداری مقدمے میں تحقیقات کا پہلا قدم ہے۔

اس کیس میں گروسری اسٹور کے مالک کی موت کی ذمہ داری ان ساتوں پر عائد کی گئی ہے، جسے 19 جولائی کو پولیس نے پرتشدد مظاہروں کو دبانے کے لیے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ چھہتر سالہ حسینہ بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد فی الحال بھارت میں ہیں۔

ج ا ⁄  ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)