1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیش بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

9 ستمبر 2024

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے مطابق بھارت سے یہ مطالبہ مجرموں کی حوالگی کے ایک معاہدے کے تحت کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4kQO5
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہتصویر: Peerapon Boonyakiat/SOPA Images/IMAGO

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے قائم کردہ جنگی جرائم کے ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اتوار کے روز میڈیا کے  نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سابقہ وزیر اعظم کو ملک میں ''قتل عام‘‘ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔

حسینہ واجد پچھلے ماہ ملک گیر مظاہروں کے بعد بطور وزیر اعظم مستعفی ہو کر پانچ اگست کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں، جس کی انہیں طویل عرصے سے حمایت حاصل رہی ہے۔ یوں بنگلہ دیش میں ان کے پندرہ سالہ دور اقتدار کا اختتام ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کی ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق حسینہ کے اقتدار چھوڑنے سے قبل مظاہروں کے دوران 600 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ اس رپورٹ میں یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ اموات کی اصل تعداد ممکنہ طور اس سے زیادہ ہو گی۔  

اس پس منظر میں جنگی جرائم کے ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام  کا کہنا تھا کہ چونکہ پچھلے ماہ ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی ''مرکزی مجرم ملک سے فرار ہو چکی ہیں، اس لیے ان کی واپسی کے لیے قانونی طریقہ کار کا آغاز کیا جائے گا۔‘‘

پچھلے ماہ بنگلہ دیش میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی ایک تصویر
پچھلے ماہ بنگلہ دیش میں ملک گیر مظاہرے ہوئے تھےتصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

انہوں نے مزید کہا، ''بنگلہ دیش اور بھارت کے مابین مجرموں کی حوالگی کے ایک معاہدے پر 2013ء میں دستخط کیے گئے تھے، جب شیخ حسینہ کی حکومت قائم تھی۔ اب چونکہ ان کو قتل عام کا مرکزی ملزم قرار دے دیا گیا ہے، ہم انہیں قانونی طور پر واپس لانے کی کوشش کریں گے تاکہ ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔‘‘

تاہم اس معاہدے کی ایک شق میں یہ بھی درج ہے اگر کوئی جرم ''سیاسی نوعیت‘‘ کا ہو، تو مجرم کی حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔  

چھہتر سالہ حسینہ بنگلہ دیش چھوڑنے کا بعد سے منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ دوسری جانب بنگلہ دیش ان کی بھارت میں موجودگی پر برہم ہے اور اس کی جانب سے ان کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ معیشت دان ڈاکٹر محمد یونس نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ بھارت میں جلا وطنی کے دوران اور بنگلہ دیش واپس لائے جانے تک حسینہ کو ''خاموش‘‘ رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ''ان کی بنگلہ دیش واپسی تک اگر بھارت انہیں رکھنا چاہتا ہے، تو یہ اس شرط پر ہو گا کہ وہ خاموش رہیں۔‘‘

م ا ⁄ ع ت (اے ایف پی)