1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
لائیو
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے نامزد سربراہ ڈھاکہ پہنچ گئے

وقت اشاعت 8 اگست 2024آخری اپ ڈیٹ 8 اگست 2024

وطن واپس پہنچنے پر نوبل انعام یافتہ معیشت دان ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا کہ ان کی پہلی ترجیح ملک میں امن و امان کا قیام ہے۔ بنگلہ دیشی صدر آج ملکی آئندہ عبوری حکومت سے حلف لیں گے۔

https://p.dw.com/p/4jEwF
محمد یونس جمعرات کی سہ پہر پیرس سے ڈھاکہ پہنچے
محمد یونس جمعرات کی سہ پہر پیرس سے ڈھاکہ پہنچے تصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • محمد یونس ڈھاکہ پہنچ گئے 
  • بنگلہ دیش نے 'دوسری مرتبہ آزادی‘ حاصل کر لی، محمد یونس 
  • عبوری حکومت کی حلف برداری آج ہو گی

 

شیخ حسینہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گی، بھارت سیکشن پر جائیں
8 اگست 2024

شیخ حسینہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گی، بھارت

شیخ حسینہ  نے اس سال جون میں نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی
شیخ حسینہ نے اس سال جون میں نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھیتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ بنگلہ دیش کی  سابقہ وزیر اعظم  پر منحصرہے کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہیں۔  جمعرات کو  وزرات خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شیخ حسینہ  پر ہے کے وہ اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں ’’چیزوں کو آگے بڑھائیں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر کوئی تازہ پیش رفت نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ’’ان (حسینہ)کے منصوبوں کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں ہے۔‘‘

وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعرات کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ  سے بات کی ہے اور ’’بنگلہ دیش اور مغربی ایشیا کی صورتحال‘‘ پر تبادلہ خیال کیا ہے۔  شیخ حسینہ پیر کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے مطالبے پر پرتشدد مظاہروں کے بعد بھارت فرار ہوگئیں اور اس کے بعد سے وہ نئی دہلی کے قریب بھارتی فضائیہ کے ایک اڈے پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)
 

https://p.dw.com/p/4jFUI
بنگلہ دیشی سیاست میں حصہ لینا جاری رکھیں گے، شیخ حسینہ کے بیٹے کا عزم سیکشن پر جائیں
8 اگست 2024

بنگلہ دیشی سیاست میں حصہ لینا جاری رکھیں گے، شیخ حسینہ کے بیٹے کا عزم

وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے
وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئےتصویر: DW

بنگلہ دیش کی سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے کہا ہے کہ  ان کا خاندان اور جماعت عوامی لیگ بنگلہ دیشی سیاست میں حصہ لینا جاری رکھیں گے۔ بدھ کے روز سامنے آنے والا ان کا یہ موقف اس سابقہ بیان کے منافی ہے، جو انہوں نے اپنی والدہ کے استعفے کے بعد دیا تھا۔  پیر کے روز جوئے نے کہا تھا کہ ان کی والدہ شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد سیاست میں واپس نہیں آئیں گی۔
شیخ حسینہ کے بیٹے جوئے نے، جو اپنی والدہ کے مشیر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، بدھ کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان کا خاندان سیاست میں واپس آئے گا اور عوامی لیگ کے رہنماؤں اور اراکین پر حملوں کے بعد ہمت نہیں ہاری جائے گی۔
بہت سے لوگ جوئے کو ایک موروثی سیاست میں اپنی والدہ کے جانشین کے طور پر دیکھتے ہیں، جو طویل عرصے تک اس جنوبی ایشیائی ملک کی سیاست پر حاوی رہیں۔   اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں جوئے نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم یہاں ہیں، بنگ بندھو کا خاندان کہیں نہیں گیا۔‘‘
شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کی آزادی کے رہنما شیخ مجیب الرحمان کو بنگلہ دیش میں بنگ بندھو یعنی ’’بنگال کا دوست‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جوئے کا کہنا تھا، ’’اگر ہم ایک نیا بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں، تو یہ عوامی لیگ کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘ انہوں  نے مزید کہا، ’’عوامی لیگ بنگلہ دیش کی سب سے پرانی، جمہوری اور سب سے بڑی جماعت ہے۔‘‘

شیخ حسینہ، ایک سورج جو ڈوب گیا


جوئے کا کہنا تھا، ’’عوامی لیگ مری نہیں ہے۔ عوامی لیگ کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ ہمارا خاندان اب سیاست میں نہیں آئے گا۔ تاہم اپنے رہنماؤں اور کارکنوں پر حملوں کو دیکھتے ہوئے ہم ہار نہیں مان سکتے۔‘‘
خیال رہے کہ ڈھاکہ کے رہائشی جمعرات کی رات تک ڈکیتیوں کی اطلاعات پر  لاٹھیوں، لوہے کی سلاخوں اور تیز دھار ہتھیار وں سے لیس ہو کر اپنے محلوں کی حفاظت کرتے رہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں کمیونٹیز نے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو آگاہ کیا کہ ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں، کیونکہ پولیس ڈیوٹی پر موجود نہیں۔
اسی دوران فوج نے مدد کے ضرورت مند شہریوں کے لیے ٹیلی فون ہاٹ لائن نمبر بھی مشتہر کر دیے ہیں۔
ش ر⁄ م م (اے پی) 
 

https://p.dw.com/p/4jFFA
امن و امان کا قیام پہلی ترجیح ہے، محمد یونس سیکشن پر جائیں
8 اگست 2024

امن و امان کا قیام پہلی ترجیح ہے، محمد یونس

محمد یونس ڈھاکہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرت ہوئے
محمد یونس ڈھاکہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرت ہوئےتصویر: Munis uz Zaman/AFP

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے نامزد سربراہ اور نوبل انعام یافتہ معیشت دان محمد یونس آج جمعرات کے روز فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے واپس وطن واپس پہنچ گئے۔ توقع ہے کہ وہ آج ہی کے دن اپنا عہدہ بھی سنبھالیں گے۔ یونس جمعرات کی سہ پہر ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچے تو ملکی بری فوج کے سربراہ جنرل وقار الزمان نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان بھی موجود تھے۔
سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے کچھ طلبہ رہنما بھی ان کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے پر موجود تھے۔  ان طلبہ نے ہی محمد یونس کا نام ملک کے  عبوری رہنما کے طور پر  صدر کو تجویز کیا تھا، جو اس وقت آئین کے تحت چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وطن آمد کے فوری بعد محمد یونس کا کہنا تھاکہ ان کی ترجیح امن بحال کرنا ہو گی۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد یونس نے کہا، ’’بنگلہ دیش ایک خاندان ہے۔ ہمیں اسے متحد کرنا ہوگا۔ اس کا بے پناہ امکان ہے۔‘‘ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ تشدد کو روکیں اور وعدہ لیا کہ  کسی کے خلاف کسی بھی قسم کے جابرانہ اقدامات کا سہارا نہیں لیا جائے گا۔ یونس کی بحفاظت آمد یقینی بنانے کے لیے ہوائی اڈے پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے، کیونکہ پیر کو شیخ حسینہ کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد بھی ملک کو بدامنی کا سامنا ہے۔ 
بنگلہ دیشی صدر محمد شہاب الدین جمعرات کی شب عبوری سربراہ حکومت کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کریں گے، جب کہ محمد یونس اپنی نئی کابینہ کا اعلان بھی کریں گے۔ ڈھاکہ کے لیے روانہ ہونے سے قبل پیرس میں  بھی محمد  یونس نے بنگلہ دیش میں ملک کے مستقبل پر کشیدگی کے درمیان عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ 
ش ر⁄ ع ب (اے پی)
 

https://p.dw.com/p/4jExu