بلوچستان میں سیلاب:جمالی مقدمہ دائر کریں گے
8 ستمبر 2010ڈوئچے ویلے سے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جیکب آباد میں امریکی فضائیہ کے زیر استعمال شہباز ائر بیس کو بچانے کے لئے سیلاب کا رخ بلوچستان کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔
میر ظفراللہ جمالی نے کہا:'’پانی کا اتنا پریشر تھا تو وہاں سے نور باغ ٹوٹ جاتا۔ وہ تو نہیں ٹوٹا۔ کیونکہ سندھ کی حد تھی اور وہاں سے شہباز ائر بیس بھی بالکل سامنے آتی تھی۔ جہاں اس کو لے کر گئے ہیں نارتھ میں۔ آﺅٹ آف دی وے۔ جہاں سے بلوچستان کی حد شروع ہوتی ہے، وہاں سے جا کر توڑا ہے اس کو۔ میں نے گزارش کی ہے چیف جسٹس صاحب سے اور چیف آف آرمی سٹاف سے کہ اس کی انکوائری کرائیں۔‘‘
سندھ سے بلوچستان میں داخل ہونے والے سیلابی ریلے کی وجہ سے طفراللہ جمالی کے آبائی علاقے ضلع جعفر آباد میں پانچ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، چار لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں اور روجھان جمالی میں سابق وزیر اعظم کا گھر بھی زیرِ آب آ چکا ہے۔
جمالی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیلابی ریلے کے آنے پر قریبی علاقے کے ایک پٹرول پمپ میں پناہ لی تھی۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کی گرین بیلٹ کو تباہ کیا گیا اور سندھ کے وڈیروں اور جاگیرداروں نے اپنی زمینیں بچانے کے لئے سیلاب کا رخ ان کے علاقے کی جانب موڑ دیا۔
بلوچستان کے سیاسی رہنما اس سے پہلے بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ سندھ بلوچستان کے پانی کو اپنی مرضی کے مطابق روکتا اور چھوڑتا ہے جس سے بلوچستان میں ماضی میں قحط جیسی صورتحال بھی رہی ہے۔ میر ظفراللہ خان جمالی کے اس بیان پر کہ امریکی دستوں کے زیراستعمال شہباز ائر بیس کو بچانے کے لئے حکومت نے ان کی زمینیں ڈبو دیں، پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے کہا ہے کہ یہ نہ صرف غلط بیانی ہے بلکہ پاکستانی قیادت بھی اس بات کی تردید کر چکی ہے۔
امریکی سفیر نے کہا: ’’جہاں تک جمالی صاحب کا تعلق ہے یہ تو بالکل من گھڑت بات ہے۔ قطعی خلافِ واقعہ۔ اور اس کی تردید نہ صرف ہم نے بلکہ پاکستانی فضائیہ کی اعلیٰ ترین قیادت نے بھی کی ہے۔‘‘
امریکی سفیر کے اس بیان پر میر ظفراللہ جمالی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے پر مناظرے کئے لئے تیار ہیں۔
میر ظفر اللہ جمالی نے کہا: ’’جہاں تک امریکی سفیر کا تعلق ہے وہ آئیں، میرے ساتھ بیٹھیں، حقائق کا موازنہ کریں اور اگر میرے بیان کردہ حقائق غلط نکلیں، تو وہ صحیح ہیں۔ لیکن اگر انہوں نے حقائق میں کوئی تبدیلی کی ہے، تو انہیں لازمی طور پر اس کا تدارک کرنا ہو گا۔‘‘
ظفر اللہ جمالی جب سپریم کورٹ میں جائیں گے تو بلوچستان کی شکایتیں ایک بار پھر سامنے آئیں گی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے لئے یہ صورتحال تشویشناک ہوسکتی ہے کیونکہ یوں بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوں کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔ میر ظفراللہ جمالی عید الفطر کے بعد یہ معاملہ عدالت میں لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت : عصمت جبیں