1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن، درجنوں ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ7 اپریل 2014

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات کے نواحی دیہات میں کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف آپریشن میں اطلاعات کے مطابق اب تک 45 بلوچ علیحدگی پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BdLp
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات کے پہاڑی علاقے پرود میں میں قائم کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی کے دو فراری کیمپوں کے خلاف انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں آپریشن اب تک جاری ہے۔ اس آپریشن میں میں ایف سی، پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔

آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے دو کیمپ اب تک تباہ کیے گئے ہیں
آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے دو کیمپ اب تک تباہ کیے گئے ہیںتصویر: DW/ A. G. Kakar

فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر خان وسیع کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے دو کیمپ اب تک تباہ کیے گئے ہیں اور انہیں چاروں اطراف سے گھیر ے میں لیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مذید کہنا تھا: ’’یہ ایک پہاڑی علا قہ ہے جو خضدار سے جا کر ملتا ہے یہ علاقہ کافی عرصے سے شرپسندوں کا گڑھ تھا اورعسکریت پسند حملوں کے بعد یہاں روپوش ہو جاتے تھے۔ اس سے قبل یہاں آپریشن نہیں ہوا ہے اور پہلی بار ان کے خلاف یہ کارروائی یہاں ہو رہی ہے۔ اب تک 30 سے 40 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں اور 10 ایف سی اہلکار زخمی ہو ئے ہیں۔ یہ وہ فراری تھے جو مختلف واقعات میں ملوث تھے۔‘‘

ایف سی ترجمان نے مزید بتایا کہ عسکریت پسند بڑے پیمانے پر خودکار ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں اور وہ علاقے جہاں یہ کارروائی ہو رہی ہے مکمل طور پر سکیورٹی فورسز کے گھیر ے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قلات کے قریب ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے ایمرجنسی لینڈنگ بھی کی ہے اور کوئی ہیلی کاپٹر آپریشن کے دوران تباہ نہیں ہوا ہے: ’’یہ ہیلی کاپٹر فورسز کی رسد کے لیے استعمال ہو رہا تھا جس کے انجن میں فنی خرابی پیدا ہو گئی تھی۔ اس لیے اسے کوئٹہ قلات روڈ پر اتارا گیا۔ تمام متعلقہ عملہ محفوظ ہے اور اسے کسے نے نشانہ نہیں بنایا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اس آپریشن کی وجہ سے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک کئی گھنٹوں سے معطل ہے۔ دوسر ی طرف حکومت مخالف بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں نے حملوں کے دوران متعدد سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بھی دعوے کیے ہیں تاہم سر کاری سطح پر ان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔