1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: شدت پسندوں کے حملے میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک

28 دسمبر 2020

بلوچستان میں ایک فوجی چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں پاکستانی نیم فوجی دستے کے سات جوان ہلاک ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/3nGjb
Pakistan Militäroperation gegen Kämpfer in in Loralei, Provinz Balochistan
تصویر: DW/A.G. Kakar

پاکستانی فوج نے اتوار کے روز بتایا کہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں شدت پسندوں نے ایک فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے سات جوانوں کو ہلاک کردیا۔  تیل اور کوئلے کے ذخائر سے مالا مال اس صوبے میں مسلح علیحدگی پسند گروپ اکثر حملے کرتے رہتے ہیں۔

یہ واقعہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 170کلومیٹر مشرق میں واقع ہرنائی قصبے میں ہفتے کی رات کو پیش آیا۔ افغانستان اور ایران سے ملحق سرحد پر واقع اس صوبے میں پاکستانی فوج کئی عشروں سے انتہاپسندی کا مقابلہ کر رہی ہے۔

پاکستانی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے،فائرنگ کے زبردست تبادلے میں  ہمارے سات بہادر جوان شہید ہوگئے۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے فرار ہونے کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔"

وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا”گزشتہ شب ہرنائی، بلوچستان میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں سات بہادرجوانوں کی شہادت پر نہایت رنجیدہ ہوں۔"  انہوں نے مزید کہا کہ ”میری دعائیں اور ہمدردیاں شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، پوری قوم بھارتی پشت پناہی کے حامل دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا کرنے والے اپنے ان بہادر سپاہیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔“

 بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال خان نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گرد، سیکورٹی فورسز کے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتے۔

بعض میڈیا ذرائع کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہے اورحملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ملک دشمن عناصر کی پشت پناہی سے اس طرح کے بزدلانہ اقدامات کے ذریعے بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور سکیورٹی فورسز ان کے عزائم کو ہر قیمت پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"

بلوچستان کے کسی علاقے میں چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والا یہ تشدد کا دوسرا واقعہ ہے۔ گزشتہ روز ایران سے متصل ضلع پنجگورمیں بم دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے میں دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے تھے۔

خطے میں چینی تجارتی سرگرمیاں

بلوچستان میں پاکستان کے کوئلے اور قدرتی گیس کے کئی بہت بڑے ذخائر ہیں اور ان میں سے بعض میں چین کی مدد سے کانکنی ہورہی ہے۔ تاہم یہ صوبہ بڑی حد تک غیر ترقی یافتہ یا پسماندہ ہے اور یہاں نسلی بلوچ علیحدگی پسند سمیت کئی مسلح گروپوں کی جانب سے ایک عرصے سے انتہاپسندانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ صوبہ بھی چین کے اربوں ڈالر کی لاگت والے منصوبے چین۔ پاکستان اقتصادی کوریڈور(سی پیک) کا حصہ ہے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں نے ماضی میں سی پیک پروجیکٹوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس خطے میں تشدد پر قابو پانے اور اس کی سکیورٹی کے لیے پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ہزاروں جوان تعینات ہیں۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت اس علاقے میں شدت پسندی کو ہوا دے رہا ہے اور شدت پسندوں کی مالی امداد کر رہا ہے جس کا مقصد ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکنے کی کوشش کرنا ہے۔

 بلوچستان کے آواران علاقے میں بھی گزشتہ 22 دسمبر کو پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مبینہ طور پر دس شدت پسند مارے گئے تھے جب کہ 23 دسمبر کو ایک دیگر کارروائی میں ایک شدت پسند ہلاک ہوا تھا۔ 

ج ا /  ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)

بلوچستان کا احساس محرومی دور کرنے کی کوشش کروں گا، عارف علوی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں