1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان بدامنی کیس، حکومتی رپورٹ مسترد

17 ستمبر 2013

پاکستان کی سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور صوبہ بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ مسترد کر دی ہے۔ کیس کی مزید سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/19jC0
تصویر: Reuters

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ افراد کو ہر حال میں بازیاب کروا کے پیش کیا جائے، بصورتِ دیگر حکومت کے خلاف نتیجہ خیز فیصلہ سنایا جائے گا۔

کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان کی وزارت داخلہ کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے پاکستان میں غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی وضح کر کے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری، جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کے دوران ملک کے اعلیٰ ترین خفیہ اداروں اور ایف سی بلوچستان کی اس امر پر سخت سرزنش کی کہ عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات کے باوجود ابھی تک کسی لاپتہ شخص کو بازیاب نہیں کروایا گیا۔ سماعت کے دوران آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد، سندھ اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرلز، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

اس دوران لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان کی بد امنی کے حوالے سے سیکورٹی اداروں کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غیرمتوازی قانون نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورکو دوران سماعت حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کوعدالت میں پیش کیا جائے اور وہ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی وضاحت کریں۔

Pakistan Anschlag auf Schiiten in Quetta Flash-Galerie
بلوچستان بالخصوص صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیںتصویر: AP

اس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بینچ کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ وزیر اعظم کے ساتھ ترکی کے دورے پر ہیں۔ سماعت کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

بینچ میں شامل ججز کے مطابق اب بھی وقت ہے کہ حکومت دعووں کے بجائے لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان کی بد امنی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کرے، دوسری صورت میں عدالت اس حوالے سے راستے کا خود تعین کرتے ہوئے نتیجہ خیز فیصلہ صادر کرے گی۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران پاکستان۔افغانستان سرحد پر سیکورٹی انتطامات کے حوالے سے بھی حکومت کی سرزنش کی۔ انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ملک نےاپنی سرحد کو محفوط بنا رکھا ہے، پاکستان کی سرحد کیوں غیر محفوظ ہے، کیون ہر شخص آسانی سے غیرقانونی طور پر سرحد پار کر لیتا ہے۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سرحد پر باڑ لگانا چاہتی ہے لیکن اس حوالے سے کچھ مسائل ہیں جنہیں پہلے حل کیا جا ئے گا۔ چیف جسٹس نے وفاقی محکمہ داخلہ کو حکم دیا کہ افغانستان سے ملحقہ پاکستان کی سرحد پر سیکورٹی انتطامات کو غیر معمولی طور پر سخت کرتے ہوئے اس حوالے سے مفصل رپورٹ پیش کی جائے۔

رپورٹ: عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ

ادارت: ندیم گِل