1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: بلاگر وقاص گورایا کے قتل کی سازش کیس پر سماعت شروع

14 جنوری 2022

نیدرلینڈز میں پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایا کو کرایے کے قاتل کے ذریعے ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد گوہر خان کو قتل کی سازش کے الزام میں گزشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/45WLp
Pakistan Demo vermisste Blogger
تصویر: picture-alliance/Zumapress.com

ایک برطانوی عدالت میں جمعرات کے روز پاکستانی نژاد برطانوی شہری 31 سالہ گوہر خان کے کیس کی سماعت شروع ہوئی۔ گوہر خان پر نیدرلینڈز میں مقیم جلاوطن پاکستانی بلاگر اور سرگرم لبرل کارکن احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔ گوہر خان تاہم اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

استغاثہ کی وکیل الیسن مورگن کا کہنا تھا کہ گوہر خان نے گورایا کو قتل کرنے کے مقصد سے روٹرڈیم، نیدرلینڈز کا سفر کیا، جہاں گورایا جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ انہیں قتل کرنے کے عوض میں ایک لاکھ پاؤنڈ کی بھاری بھرکم رقم کی پیش کش کی گئی تھی۔

مورگن نے ’کنگسٹن اپون تھیمز‘ کی عدالت کو بتایا کہ بظاہر، ’’پاکستان میں مقیم کچھ لوگوں نے گورایا کو قتل کرنے کے لیے گوہر خان کی خدمات حاصل کی تھیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے کس طرح روٹرڈیم کا سفر کیا اور اپنے شکار کو تلاش کرنے کی کوشش، ایک چاقو خریدا جس کو گورایا کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرنا تھا۔ بلاگر کی جائے قیام کا پتہ لگانے کی کوشش کی۔ تاہم گورایا اس وقت اپنے گھر کے پتے پر موجود نہیں تھے۔

 احمد وقاص گورایا
احمد وقاص گورایاتصویر: privat

انہوں نے مزید بتایا کہ سن 2018 میں گورایا کو ایف بی آئی کی طرف سے یہ اطلاع موصول ہوئی کہ ان کا نام ایسے لوگوں کی ایک فہرست میں شامل تھا جنہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔ اس اطلاع کے بعد انہیں خدشہ لاحق ہوا کہ کہ ریاست کی ایما پر ان پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔

مورگن کا کہنا تھا کہ گورایا کا خیال تھا کہ انہیں موصول ہونے والی بعض دھمکیاں تو انٹرنیٹ ٹرولز کی طرف سے تھیں لیکن ان میں سے ’’بعض یقینی طور پر پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی طرف سے بھی تھیں۔‘‘

 

مقدمے کی سماعت کے دوران گورایا عدالت میں موجود نہیں تھے۔ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈز کا کہنا ہے کہ وہ اس مقدمے کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔

وکیل استغاثہ نے جیوری کو بتایا، ’’اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ گوریا کو قتل کرنے کی سازش تیار کی گئی تھی۔ کوئی چاہتا تھا کہ انہیں قتل کیا جائے اور ممکنہ طور پر ان کے قتل کی سازش کی وجہ ان کا سیاسی ایکٹیو ازم ہے اور جو انہیں زندہ نہیں دیکھنا چاہتے، وہ پیسے دے کر ان کا قتل یقینی بنانا چاہتے تھے۔‘‘

عدالت کو بتایا گیا کہ گوہر خان نے روٹرڈیم کے اپنے سفر اور ’کام ‘ انجام دینے کے حوالے سے خفیہ پیغام کے تبادلے کے الزامات کو قبول کر لیا ہے۔ یہ پیغامات جیوری کو بھی دکھائے گئے۔

Niederlande Rotterdam
گورایا کو قتل کرنے کے لیے ملزم گوہر خان نے روٹرڈیم کا سفر کیا تصویر: picture-alliance/Bildagentur-Online/Tetra Images

استغاثہ نے کہا کہ گوہر خان شدید قرض میں جکڑا ہوا تھا۔ اس پر دو لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ واجب الادا تھا اور وہ سپر مارکیٹ میں اپنی ملازمت کے ذریعے قرض اتارنے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا۔ اس لیے اس نے پیسہ کمانے کے لیے قتل کو انجام دینے کا فیصلہ کیا اور مستقبل میں بھی مزید حملے کرنے کے لیے تیار تھا۔

گوہر خان نے تاہم دعوی کیا کہ وہ پیسے تو لینا چاہتا تھا لیکن پیسے لینے کے بعد قتل کرنے کا کام مکمل کرنے کی نیت نہیں تھی۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ گوہر خان کے دعوے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عدالت میں سیکورٹی کیمرہ فوٹیج اور سوشل میڈیا ایپ سگنل کے ذریعہ بھیجے جانے والے پیغامات بطور ثبوت پیش کیے۔

مورگن نے جیوری کو بتایا کہ گوہر خان ’قتل کے جرم کا ارتکاب صرف ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے نہیں کر پایا۔ استغاثہ کے مطابق، ’’اسے معلوم نہیں تھا کہ گورایا اس وقت روٹرڈیم میں اپنی رہائش گاہ پر موجود نہیں تھے اور چند دن تک گورایا کو تلاش کرنے کی ناکام کوشش کے بعد اس نے ہار مان لی اور واپس برطانیہ چلا آیا۔‘‘

 ج ا/ص ز (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں