’بطور صدر مجھے مکمل حق حاصل ہے‘، ڈونلڈ ٹرمپ
17 مئی 2017امریکی واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک ہفتہ قبل روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گرد گروپ داعش کے حوالے سے انتہائی حساس معلومات انہیں فراہم کی تھیں۔ اس خبر کے بعد سے امریکی صدر پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق داعش کے ایک منصوبے کے بارے میں مذکورہ انتہائی حساس معلومات اسرائیل نے حاصل کی تھی۔ مشرق وُسطیٰ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسرائیل امریکا کا انتہائی اہم اور قریبی ساتھی ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے یہ معلومات روسی حکام کو فراہم کرنے سے نہ صرف اسرائیل اور امریکا کی پارٹنرشپ خطرے میں پڑ سکتی ہے بلکہ وائٹ ہاؤس پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی وضاحت کرے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بدھ کو علی الصبح جاری کی گئی ٹویٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بطور صدر انہیں اس بات کا ’مکمل حق‘ حاصل ہے کہ وہ ’دہشت گردی سے متعلق حقائق‘ اور ایئرلائن سیفٹی سے متعلق معلومات کا روس کے ساتھ تبادلہ کریں۔ ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں نے منگل 16 مئی کو واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کو مکمل طور پر غلط قرار دیا تھا۔ تاہم ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر نے کہا ہے کہ صدر غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ معمول کے مطابق معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کا یہ بھی استدلال تھا کہ ان میں سے بہت سی معلومات پہلے ہی عوامی سطح پر دستیاب ہے۔
جیمز کومی کی برطرفی کی وجہ بھی روس کے ساتھ رابطوں کی تحقیقات
دوسری طرف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کو ان کو برطرف کرنے سے پہلے یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کے خلاف تحقیقاتی عمل روک دیں۔
جیمز کومی کی سربراہی میں امریکا کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی اس بارے میں چھان بین کر رہا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اعلیٰ عہدیدار روس کے ساتھ رابطوں میں تھے یا نہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ اسی پس منظر میں امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو ان کے عہدے سے برطرف کیا تھا۔