1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کا طریقہ کیا ہے؟

عاطف توقیر انفومائیگرنٹس ڈاٹ نیٹ
10 مارچ 2018

گو کہ برطانیہ یورپی یونین سے خارج ہو رہا ہے، مگر اب بھی یہ ملک تارکین وطن اور مہاجرین کے لیے ایک سیاسی پناہ کے حصول کے اعتبار سے ایک اہم منزل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مگر برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی کیسے جاتی ہے؟

https://p.dw.com/p/2u5JV
UK London Palace of Westminster mit Big Ben
تصویر: picture alliance/dpa/D. Kalker

برطانیہ سن 1951 میں طے پانے والے جنیوا کنویشن برائے حیثیتِ مہاجرین پر تکیہ کرتا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت برطانیہ میں دی جانے والی سیاسی پناہ کی درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔ یعنی کسی شخص کو اگر اس کے آبائی ملک میں نسل، مذہب، قومیت، سیاسی نکتہ ہائے نگاہ یا جنس یا شناخت یا اس طرز کی کسی دوسی سماجی یا سیاسی وجہ کی بنا پر زندگی کو خطرہ لاحق ہو، تو اسے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

’انفومائیگرنٹس‘، وہ معلومات جو تارکین وطن کو ہونا چاہیے

جرمنی میں سیاسی پناہ کے طریقہٴ کار پر بحث میں پھر شدت

 

تاہم سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کو یہ بات معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کسی شخص نے یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرا رکھی ہو، تو وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا اہل نہیں ہوتا۔

سیاسی پناہ کی درخواست کیسے جمع کرائی جائے؟

مہاجرت کے موضوع پر معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ انفومائیگرینٹس ڈاٹ نیٹ کے مطابق، جوں ہی کوئی شخص برطانیہ پہنچے، اسے فوراﹰ امیگریشن افسر کو بتانا چاہیے کہ وہ سیاسی پناہ کا متلاشی ہے۔ اگلے قدم کے طور پر یہ سرکاری اہلکار اسے یوکے بارڈر ایجنسی کے جنوبی لندن میں واقع مرکز پہنچا دیں گے، جہاں کسی تارک وطن کو جلد از جلد سیاسی پناہ کی درخواست بھرنا ہو گی۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کا طریقہ کار

اس کے بعد سیاسی پناہ کی درخواست پر عمل درآمد کے باقاعدہ طریقہ کار کا آغاز ہو جاتا ہے، جس میں ’اسکریننگ انٹرویو‘ سب سے اہم ہے۔ اس انٹرویو میں یوکے بارڈر ایجنسی کسی تارک وطن سے متعلق بنیادی معلومات حاصل کرتی ہے، جس میں ایک سوال یہ بھی ہوتا ہے کہ کہیں اس نے یورپ کے کسی اور ملک میں ایسی کوئی درخواست تو نہیں دی اور اگر دی ہے تو اس کا درخواست نمبر کیا ہے۔

اس کے کچھ روز بعد سیاسی پناہ کے ایسے درخواست گزار کی ملاقات اس اہلکار سے کرائی جاتی ہے، جو اس کی درخواست پر کام کر رہا ہوتا ہے۔ اس کے بعد درخواست گزار کا ’تفصیلی انٹرویو‘ لیا جاتا ہے، جس میں اسے تفصیلی طور پر سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کی وجوہات بتانا ہوتی ہیں۔ اس انٹرویو کے عموماﹰ چھ ماہ کے اندر اندر سیاسی پناہ کی درخواست پر فیصلہ سامنے آ جاتا ہے۔

اس دوران سیاسی پناہ کے درخواست گزار کو پابند بنایا جاتا ہے کہ وہ حکام سے رابطے میں رہے اور اگر انہیں مزید معلومات درکار ہوں، تو وہ مہیا کرے۔ ایسے میں سیاسی پناہ کے درخواست گزار کو اگر مالی مدد یا قیام کی سہولت درکار ہو، تو برطانوی حکومت اسے وہ مہیا کرتی ہے۔ اگر کسی تارک وطن کو حراستی مرکز منتقل کیا جائے، تو اس کی درخواست ’فاسٹ ٹریک‘ ہو سکتی ہیں، یعنی ایسے درخواست گزار کے دعوے پر سات روز کے اندر اندر فیصلہ سامنے آ سکتا ہے۔

اگر کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہو جائے، تو اسے برطانیہ میں پانچ برس قیام کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم یہ اجازت دیے جانے کے بعد بھی برطانوی حکومت کو فیصلے پر نظرثانی کا اختیار حاصل رہتا ہے۔ پانچ برس کی مدت کی تکمیل کے بعد بھی اگر سیاسی پناہ حاصل کرنے والے شخص کے اس کے آبائی ملک میں جان کا خطرہ بدستور لاحق رہے، تو ایسے مہاجر کو برطانیہ میں مستقل قیام کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

اپیل کا حق

سیاسی پناہ کی درخواست رد ہو جانے پر درخواست گزار کو اپیل کا حق دیا جا سکتا ہے، تاہم اسے یہ اپیل فیصلہ سنائے جانے کے 14 روز کے اندر کرنا ہوتی ہے۔ درخواست رد ہو جانے یا کسی نئے قانون کی منظوری کی صورت میں ناکام درخواست گزار کو نئے سرے سے درخواست جمع کرانےکا کہا جا سکتا ہے، جب کہ ناکام درخواست گزاری کی اپیل بھی مستر ہو جائے، تو ایسے شخص کو برطانیہ سے نکال دیا جاتا ہے۔