1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ ایرانی ردعمل سے خوف کھائے، تہران حکومت کا پیغام

6 جولائی 2019

ايک ايرانی آئل ٹينکر کو روکے جانے کے بعد اطلاعات سامنے آئيں تھیں کہ ايران نے رد عمل ميں برطانيہ کا ايک بحری جہاز روک ليا ہے۔ گو کہ ان اطلاعات ميں کوئی حقيقت نہ تھی تاہم ايران اور مغربی ممالک ميں دورياں بڑھتی جا رہی ہيں۔

https://p.dw.com/p/3LgTq
Gibraltar - Patrouillenschiff der Royal Marine neben Supertanker Grace 1
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Moreno

ايران نے خليج فارس ميں ايک برطانوی آئل ٹينکر کو قبضے ميں لينے سے متعلق رپورٹوں کو 'جعلی‘ قرار ديتے ہوئے انہيں رد کر ديا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر پر گردش کرنے والی چند رپورٹوں کے مطابق برطانوی پرچم والا آئل ٹينکر 'پيسيفک ووئيجر‘ خليج فارس ميں نا معلوم وجوہات کی بناء پر رک گيا ہے۔ يہ پيش رفت اس ليے اہم ہے کيوں کہ ايک روز قبل ہی ايرانی پاسداران انقلاب کے ايک کمانڈر نے دھمکی دی تھی کہ جبرالٹر کے قريب برطانوی رائل ميرينز کی جانب سے ايک ايرانی بحری جہاز کو روکے جانے کے رد عمل ميں کسی برطانوی جہاز کو بھی روکا جا سکتا ہے۔

ايران کی طاقت ور مذہبی باڈی کے ايک رکن محمد علی موسوی جزايری نے کہا تھا کہ ايران کے ممکنہ رد عمل سے برطانيہ کو خوف آنا چاہيے۔ ان کا يہ بيان ايران کی فارس نيوز ايجنسی نے جاری کيا۔ مذہبی باڈی کے اس اہم رکن کا کہنا تھا، ''ميں يہ کھل کر کہہ رہا ہوں کہ ايرانی تيل بردار بحری جہاز کو غير قانونی طور پر روکے جانے کے ممکنہ رد عمل سے برطانيہ کو ڈر کھانا چاہيے۔‘‘ جزايری کے مطابق ايران يہ ثابت کر چکا ہے کہ وہ ڈرانے دھمکانے کی حکمت عملی کے سامنے گھٹنے نہيں ٹيکے گا۔ ’’ہم نے خلاف ورزی کرنے والے امريکی ڈرون کا منہ توڑ جواب ديا۔ ايران کے جہاز کے ساتھ کيے جانے والے غير قانونی عمل کا بھی ايسا ہی جواب ديا جائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ برطانوی رائل ميرينز نے 'گريس ون‘ نامی بحری جہاز کو يورپی يونين کی جانب سے  عائد پابنديوں کے باوجود شام تک تيل پہنچانے کی کوشش کے دوران روک ليا تھا۔

دريں اثناء خليج فارس ميں ہفتے چھ جولائی کی صبح تنازعے کا سبب بننے والا برطانوی آئل ٹينکر 'صحيح سلامت‘ ہے۔ يہ اطلاح برطانيہ کے تجارتی امور سے متعلق محکمے (UKMTO) نے دی، جس کے مطابق  'پيسيفک ووئيجر‘ خليج فارس ميں معمول کی سرگرميوں کے دوران رکا تاکہ اپنی منزل پر آمد کے وقت کے حساب سے پہنچ سکے۔ ادارہ بحری جہاز کے ساتھ مسلسل رابطے ميں ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ پيش رفت ايک ايسے موقع پر سامنے آئی ہے جب مشرق وسطی ميں شديد کشيدگی پائی جاتی ہے۔

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں