1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باکسنگ: عامر خان گارشیا کے ہاتھوں ناک آؤٹ

16 جولائی 2012

ورلڈ باکسنگ کونسل WBC کے چیمپئن امریکی باکسر ڈینی گارشیا نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو چوتھے راؤنڈ میں ناک آؤٹ کرتے ہوئے ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن WBA کا لائٹ ویلٹر ویٹ ٹائیٹل بھی اپنے نام کر لیا۔

https://p.dw.com/p/15Y0O
عامر خان امریکی باکسر لیمونٹ پیٹرسن کے خلاف مقابلے میںتصویر: AP

24 سالہ گارشیا اور 25 سالہ عامر خان کے درمیان یہ مقابلہ 14 جولائی ہفتے کی شب امریکی شہر لاس ویگاس میں منعقد ہوا۔ عامر خان تیسرے راؤنڈ ہی میں گر گئے تھے تاہم کسی نہ کسی طرح سے اُنہوں نے تیسرے راؤنڈ کے اختتام تک مقابلہ جاری رکھا۔ چوتھے راؤنڈ میں بھی عامر خان تیسرے راؤنڈ کے ناک ڈاؤن کے اثرات سے نکل نہ سکے اور دو مرتبہ مزید ناک ڈاؤن ہوئے۔ تیسرے راؤنڈ میں بھی گارشیا کے تابڑ توڑ مکوں کی زَد میں آ کر عامر خان دو مرتبہ گرے، یہاں تک کہ چوتھا راؤنڈ ختم ہونے سے 32 سیکنڈز قبل گارشیا کے بائیں مکے کی ایک زور دار ضرب نے مقابلے کا فیصلہ کر دیا اور ریفری کینی بے لَیس نے مقابلہ ختم ہونے کا اعلان کر دیا۔

ڈینی گارشیا کے کیریئر کا یہ 24 واں مقابلہ تھا اور انہیں اب تک کسی ایک میں بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ اپنی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے گارشیا نے کہا،’مجھے ہمیشہ ہی نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، شاید اس کی وجہ میری سبز آنکھیں اور میری ہلکی جلد ہے۔ میں دیکھنے میں ایک خوبصورت نوجوان ہوں لیکن مَیں ایک زبردست فائٹر بھی ہوں اور کبھی بھی، کسی سے بھی اور کہیں بھی مقابلہ کروں گا‘۔

Indien Mumbai nächtliche Boxkämpfe
ڈینی گارشیا کے کیریئر کا یہ 24 واں مقابلہ تھاتصویر: Reuters

گارشیا کا کہنا تھا:’’ہمیں پتہ تھا کہ وہ (عامر خان) مقابلے کے آغاز میں بہت زیادہ تیزی اور پھرتی کا مظاہرہ کرے گا کیونکہ فریڈی روچ (عامر خان کے کوچ) کے خیال میں مَیں سست رفتاری سے مقابلہ شروع کرنے والا ہوں۔ چنانچہ مَیں بھی شروع میں اُس کی رفتار اور قوت کا اندازہ لگاتا رہا اور تیسرے راؤنڈ کے بعد مَیں نے سوچ لیا کہ اب مجھے اپنا کام دکھانا ہے۔‘‘

گارشیا نے کہا:’’مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔ مَیں ہمیشہ سے یہ جانتا تھا کہ میرے اندر یہ صلاحیتیں ہیں۔ مجھے صرف اپنے سامنے ایک صحیح فائٹر درکار تھا۔ عظیم فائٹرز مد مقابل ہوں تو میری بہترین صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں اور عامر خان ایک عظیم فائٹر ہے۔‘‘

عامر خان گزشتہ سال دسمبر میں امریکی باکسر لیمونٹ پیٹرسن کے خلاف مقابلے میں شکست کے متنازعہ فیصلے کے بعد اپنے WBA اور انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کے ٹائیٹلز سے محروم ہو گئے تھے۔ اُنہیں ابھی رواں مہینے کے اوائل میں اُس وقت اپنا WBA ٹائیٹل واپس مل گیا تھا، جب یہ ثابت ہو گیا تھا کہ لیمونٹ پیٹرسن نے استعداد بڑھانے والی ممنوعہ ادویات استعمال کی تھیں۔

گارشیا کے خلاف مقابلے میں شکست مجموعی طور پر 26 مقابلوں میں عامر خان کی تیسری شکست ہے۔ عامر خان کا کہنا تھا:’’مَیں اُس کے ایک پَنچ کی زَد میں آ گیا، یہ ایک اندھا دھند لگایا گیا پَنچ تھا لیکن مَیں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ ایک پَنچ مقابلے کا رُخ بدل سکتا ہے۔‘‘ عامر خان نے مزید کہا:’’آج میری رات نہیں تھی، آج مجھ سے کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ مَیں نے مقابلے کی ویڈیو دیکھی ہے، میرے ہاتھ ذرا نیچے رہے اور اسی کی مجھے قیمت چکانا پڑی۔‘‘

(aa/ab(afp)