بان کی مون کا دورہ پاکستان
5 فروری 2009بدھ کی رات ایوان صدر میں صدر زرداری سے ملاقات کے بعد بان کی مون نے سابق وزیراعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لئے جلد ہی ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے 27 دسمبر 2007 کے دن بے نظیر کے قتل کی واردات کو یاد کرتے ہوئے اسے پاکستانی عوام اور پوری دنیا کے لئے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ کہا۔
اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے بے نظیر بھٹو تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر بان کی مون کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی صدر زرداری نے اس امید کا اظہار کیا کہ تحقیقاتی کمیشن جلد ہی اپنے کام کا آغاز کرتے ہوئے ان کی اہلیہ کے قتل میں ملوث افراد کو بے نقاب کرے گا۔
دوسری جا نب پاکستان کی کئی سیاسی جماعتوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا بے نظیربھٹو قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کی خبر بے نظیر کے قتل کی خبر کی طرح افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا یہ فیصلہ ہمارے اداروں کی اہلیت اور صلاحیت کا مذاق اڑا رہا ہے۔ شیخ رشید کے مطابق موجودہ اقتصادی حالت میں یہ فیصلہ پاکستان میں مزید انتشار پیدا کر سکتا ہے۔
معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر فرخ سلیم کے خیال میں ملک کی مخدوش معیشی صورتحال میں بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کو مجوزہ بھاری رقم کی ادائیگی بھی موجودہ حکومت کے لئے ایک اہم چیلنج ثابت ہو گا۔
اس سے قبل بان کی مون نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور کابینہ کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ جس کے بعد انہوں نے وزیراعظم کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان کو درپیش دہشتگردی، انتہا پسندی اور اقتصادی چیلنجزسے نمنٹنے میں بھرپور مدد کرے گا اور یہ کہ ایک خوشحال اور جمہوری پا کستان سب کے مفاد میں ہے۔ بان کی مون نے کوئٹہ سے اغوا ہونے والے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے اعلی عہدیدار جان سولیکی کے اغوا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ جان سولیکی کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے۔
پاک بھارت تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مفاد میں ہیں۔ ممبئی حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا کہ ممبئی میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے اور پاکستان کا بھارت کے ساتھ بھرپور تعاون خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں اس وقت کئی مسائل ایسے ہیں جو مسلسل التواء کا شکار ہیں۔ بان کی مون نے کشمیر کے مسئلے کو جنوبی ایشیا کا اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں امن کے قیام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کا کردار اہم ہے اور پاکستان اس کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ ساتھ ہی وزیراعظم نے بان کی مون کو یقین دلایا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری کا اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔ وہ اپنے دورے کی اگلی منزل نئی دہلی پہنچ چکے ہیں۔