1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالاکوٹ کے درخت، چائے کا کپ اور نئی دہلی کے فسادات

شمشیر حیدر سوشل میڈیا
26 فروری 2020

بالاکوٹ میں بھارتی فضائی حملے اور اس کے بعد پاکستانی جوابی کارروائی کا ایک برس مکمل ہونے پر پاکستانی اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین کے درمیان لفظی نوک جھونک جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3YSwK
Pakistan Museum der Luftwaffe "Operation Swift Retort" | Kontroverse um Figur von Abhinandan Varthaman
تصویر: Reuters/I. Ali

گزشتہ برس آج کے روز پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی عروج پر پہنچ چکی تھی اور دونوں ممالک کے مابین جنگ چھڑنے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ کے مقام پر نیم فوجی دستوں پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر بالاکوٹ میں حملہ کیا تھا۔

بھارت کا موقف تھا کہ یہ حملہ پلوامہ میں دہشت گردی کی ذمہ دار تنظیم جیش محمد کے ایک کیمپ پر کیا گیا۔ تاہم جس جگہ بمباری کی گئی، وہاں کوئی آبادی نہیں تھی۔

پاکستان نے بھارتی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔ اس سے اگلے دن ستائیس فروری کے روز ہی پاکستانی فضائیہ نے ایک کارروائی کرتے ہوئے دو بھارتی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارت نے دوسرے طیارے کی تباہی کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دوسرا طیارہ پاکستانی ایف سولہ تھا۔

بہرحال ڈاگ فائٹ کے دوران بھارت کا تباہ ہونے والا ایک طیارہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی حدود میں گرا تھا۔ اس طیارے کے پائلٹ ابھی نندن تھے، جنہیں گرفتار کیے جانے کے بعد واپس بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

آج کے دن کی مناسبت سے پاکستانی اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین کے مابین نوک جھونک کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں ممالک میں مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈز بھی اسی مناسبت سے تھے۔

ٹرینڈ کرنے والے ہیش ٹیگز میں #27febsurpriseday  #StrikeThatNeverWas #PakistanRetaliationDay اور #balakotairstrike شامل ہیں۔

دونوں ممالک کے سوشل میڈیا صارفین اپنے اپنے ملک کی بیان کردہ کہانی پر یقین کرتے ہوئے ٹوئیٹس کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

’بالاکوٹ ایئر سٹرائیک‘

ریلوے کے بھارتی وزیر پیوش گویال نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا، ''وزیر اعظم نریندر مودی جی کی فیصلہ کن قیادت اور فضائی جنگجوؤں کی ہمت کو سیلوٹ۔ نئے انڈیا میں ہم نے مادر وطن کو دہشت گردی سے بچانے کے مضبوط عزم کا واضح انداز میں اظہار کیا۔‘‘

ایک اوربھارتی صارف ڈاکٹر مونیکا نے لکھا، ''گزشتہ برس آج کے دن جب پاکستانی فضائیہ جاگ رہی تھی، ہمارے انڈین ایئر فورس کے بہادر بالاکوٹ میں داخل ہوئے، انہوں نے جو کیا دنیا اس سے واقف ہے۔‘‘

’حملہ جو ہوا ہی نہیں‘ اور 'چائے کی قیمت‘

بھارتی صارفین کے مقابلے میں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بالاکوٹ میں بمباری کے مقام پر گرنے والے درختوں اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے تبصرے کرتے دکھائی دیے۔

مسرور بداوی نامی صارف نے لکھا، ''ہم پاک فضائیہ کے شیر دل جوانوں کی بے مثال بہادری کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں،27 فروری پاکستان کی تاریخ میں ایک درخشاں باب کی مانند ہے۔‘‘

جب کہ شعیب ثاقب نامی ایک صارف نے لکھا، ''پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارت کے تباہ طیارے کے پائلٹ ابھی نندن کا مجسمہ پی اے ایف میوزیم کراچی میں نصب کردیا گیا جبکہ ابھی نندن کے نام سے گیلری قائم کی گئی، جس کا افتتاح ایئر چیف نے 6 نومبر کو کیا تھا۔

شاہدہ بخاری نامی ایک پاکستانی سوشل میڈیا صارفہ نے لکھا،''آج چھبیس فروری کو بالاکوٹ میں شہید کیے گئے چار درختوں اور دو کووں کی برسی ہے۔ ایک کپ چائے کی قیمت دو مِگ 21 لڑاکا طیارے۔‘‘

یاسف نامی صارف نے بھی ایسی ہی ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا، ''دنیا کی مہنگی ترین چائے۔‘‘

نئی دہلی میں جاری فسادات بھی زیر بحث

پاکستان اور بھارت کے مابین گزشتہ برس سے جاری تناؤ کی اس کیفیت میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے فسادات بھی زیر بحث ہیں۔

نئی دہلی میں ہونے والے پرتشدد واقعات مسلمان اور ہندو بھارتی شہریوں کے مابین ہوئے۔ تاہم پاکستانی صارفین نے ان واقعات سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے برصغیر کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کی دلیل کے طور پر پیش کیا۔