بالآخر مصنوعی ذہانت کی جیت
17 جنوری 2011آئی بی ایم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ فتح اس لیے بہت اہم ہے کہ یہ ایک ایسے مقابلے میں حاصل ہوئی ہے جو 'نان لینیئر تِھنکنگ' یعنی ایک خاص تسلسل کے بغیر سوچ پر مشتمل تھا اور جس میں عام روزمرہ زبان میں سوالات کیے گئے۔ یہ دونوں ایسے ایریاز ہیں جہاں کمپیوٹر اپنے انسانی موجدوں سے ہمیشہ مار کھاتا آیا ہے۔
یہ مقابلہ آئی بی ایم کے مرکزی تحقیقی مرکز کی ایک کمپیوٹر لیب میں منعقد ہوا۔ اس لیب کو لمبے عرصے سے جاری امریکی گیم شو ’جیوپارڈی‘ ہی کے سیٹ کی شکل میں سجایا گیا تھا۔ اس شو میں میزبان مقابلے میں شریک افراد کو سوالات دیتا ہے ، جس کے لیے انہیں جوابات تشکیل دینا ہوتے ہیں۔ اس پروگرام میں پہلے نمبر پر آنے والے فرد کو ایک ملین ڈالرز کی خطیر رقم انعام میں دی جاتی ہے۔
یہ مقابلہ دراصل لائیو ٹی وی پروگرام کی ریہرسل کے طور پر منتعقد ہوا، جو واٹسن نامی سپر کمپیوٹر اور پروگرام کے فاتح دو افراد کے درمیان تھا۔ یہ پروگرام فروری میں نشر کیا جائے گا۔ ایک کمرے کے سائز کے اس کمپیوٹر کی نمائندگی خصوصی طور پر تیار کیے گئے نیلے سیٹ پر ایک کالی کمپیوٹر سکرین کے ذریعے کی گئی، جس پر ایک گلوب چمکتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ سکرین مقابلے میں شریک باقی دونوں افراد کے درمیان نصب کی گئی۔ واٹسن نامی اس کمپیوٹر نے پوچھے گئے کُل 15 سوالوں میں سے قریب نصف کا درست جواب دونوں انسانوں سے پہلے دیا، اور یوں کامیاب قرار پایا۔
مقابلے میں شریک دونوں انسانی شرکاء کوئی عام لوگ نہیں تھے۔ ان میں سے ایک نے مسلسل 74 مرتبہ یہ مقابلہ جیت رکھا ہے جبکہ دوسرے فرد نے بھی اتنی مرتبہ یہ مقابلہ جیتا ہے کہ اسے حاصل ہونے والی ریکارڈ انعامی رقم 33 لاکھ ڈالرز بنتی ہے۔
اس سے قبل 1996ء میں آئی بی ایم کے ہی تیارکردہ ڈیپ بلو سپرکمپیوٹر نے شطرنج کے عالمی چیمپیئن گیری کیسپروف کو شکست دی تھی، تاہم مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہونے والی حالیہ کامیابی میں دراصل اینالاگ لوجک کا زیادہ عمل دخل ہے۔
آئی بی ایم کے مطابق واٹسن کی فتح دراصل یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ نہ صرف پوچھے گئے پیچیدہ سوالوں کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لیے پہلے سے موجود بہت بڑی مقدار میں معلومات یا ڈیٹا کا بھی درست طور پر تجزیہ کرسکتا ہے۔
واٹسن نامی یہ سپر کمپیوٹر آئی بی ایم سرورز کے 10 ریکس پر مشتمل ہے اور اس کی ورکنگ میموری یعنی ریم 15 ٹیرا بائٹس پر مشتمل ہے۔ جبکہ اسے 200 ملین صفحات تک رسائی حاصل ہے۔ یاد رہے کہ یہ کمپیوٹر انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے لہذا انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات تک فی الحال اس کی پہنچ نہیں ہے۔
واٹسن بنانے والی آئی بی ایم کے سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ فیروسی کے بقول، " ہمارے سائنسدانوں نے واٹسن کو اس قابل بنانے کے لیے چار سال محنت کی ہے کہ وہ جیوپارڈی میں سوالات کی شکل میں پوچھے گئے اشارات کو سمجھ سکے، دستیاب معلومات کا تجزیہ کرسکے اور پھر ان معلومات کی روشنی میں پورے اعتماد کے ساتھ بالکل درست اور بروقت جواب دے سکے۔"
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف بلوچ