1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باؤنسرز اور پاکستانی ڈریسنگ روم کی سمجھ

عاصمہ کنڈی
23 جنوری 2019

پاکستانی ٹیم کے دورہ افریقہ میں بیٹنگ کی ناکامی پر کئی طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس موضوع پر طارق سعید کا بلاگ۔

https://p.dw.com/p/3C1ea
Yasir Shah
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

ون ڈے سیریز میں دو صفر کی برتری کا سنہری موقع اس لیے بھی گنوا دیا گیا کہ پورٹ ایلزبتھ کے مانند کنگزمیڈ بھی ایشیائی طرزکی ہی پچ تھی۔ دراصل جنوبی افریقہ میں ہرجگہ ایک ہی سوال پاکستانی ڈریسنگ روم کے تعاقب میں رہا ہے کہ باؤنسر کو کیسے کھیلا جائے؟ ڈربن معرکے میں بھی جب ربادا اور پھر اولی وئیرنےگیند کو پٹخنا شروع کیا تومکی آرتھر اور گرانٹ فلاوور کے سدھائے ہوئے بلے بازوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ محمد حفیظ کے سوا تمام 'اسپیشسلٹس' کا انجام اٹھتی ہوئی گیندوں پر ہی ہوا۔ کون کہتا ہے کہ ہراس کا موسم عارضی ہوتا ہے۔

منگل کو شاداب کی شعیب سے جدائی کے بعد یوں لگتا تھا کہ دوسرے ڈے نائٹ میچ کا فیصلہ دن دہاڑے ہی ہو جائے گا۔ ڈربن میں شام کے چراغ روشن ہونے سے پہلے پہلے پاکستانی بیٹنگ کے سب پروانے جل بجھ چکے تھے لیکن حسن علی کی ناقابل یقین نصف سینچری نے نئی رسوائی کو رات گئے تک ٹال دیا۔ دھان پان سے حسن علی جنہیں آپ پہلے سے نہ جانتے ہوں تو کبھی نہیں لگتا کہ وہ ایک انٹرنیشنل فاسٹ بولر ہیں منگل کو کسی اور ہی موڈ میں تھے۔ جن میزبان بولرز کے سامنے چھ ہفتوں سے ہمارے بیٹسمینوں کی پنڈلیاں کاپنتی رہیں حسن نے ان کے سامنے سینہ تان کر بتا دیا کہ ناسخ سہی کہہ گئے تھے۔

زندگی زندہ دلی کا نام ہے

مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں

حسن علی نے فیلوک وائے کے کٹرز اور ربادا کے بونسرز کو پُل اور تبریز کی گگلی کو سویپ کرکے سب کوآئینہ دکھا دیا۔

کندھے کی تکلیف نے یہ میچ عمران طاہر کو نہیں کھیلنے دیا لیکن ان کی جگہ لینے والے تبریز شمسی نے جس طرح کی بولنگ کی کچھ بعید نہ ہوگا کہ جنوبی افریقہ آنے والے دنوں میں دونوں اسپنرز کو پاکستان کے خلاف میدان میں اتار دے۔ بھارت کی حالیہ ون ڈے کامیابیاں ان کے دو ایسے ہی اسپن بولرز چہل اور یادو کی مرہون منت رہی ہیں۔ چائنا مین گگلی بولر تبریزشمسی جنوبی افریقہ میں آباد ایشیائی نژاد باشندوں میں سے ہیں۔ اس طرز کا آج تک کوئی بولر پاکستان کی کیپ اپنے سر نہیں سجا سکا یہی وجہ کہ پاکستان کو پال ایڈمز ہوں یا کلدیپ یادو چائنا مین گگلی کرنے والے اسپنرز کے خلاف ہمیشہ مشکل رہی ہے۔

ڈربن میں تبریز کی چائنا مین گگلی کی طرح خود پاکستانی ٹیم سلیکشن اوربیٹنگ آرڈر بھی ناقابل فہم تھا۔ پورٹ ایلزبتھ کا وِننگ کمبینیشن ختم کرنا اگر ضروری تھا تو بھی سرفراز احمد کے آٹھویں نمبر پر جانے کی کیا منطق تھی؟ کم از کم شمسی کے پہلے اوور میں شاداب کے آؤٹ ہونے پر جا کر سرفراز اسپن کے خلاف محاذ بہتر انداز میں سنبھال سکتے تھے۔ ہاں حیسن طلعت اپنے ون ڈے ڈیبیو کو گزشتہ برس ٹونٹی ٹونٹی ڈیبیو کی طرح یادگار نہ بنا سکے۔ 22 سالہ حسین ابھرتے ہوئے محنتی کرکٹر ہیں۔ انہوں نے ایمرجنگ ایشیا کپ میں سینچری بنانے سے پہلے قومی ون ڈے کپ میں سوئی ناردرن گیس کی جانب سے اچھی کارکردگی پیش کی لیکن محمد حفیظ اور شعیب ملک کی موجودگی میں پاکستان کو ان جیسے بیٹنگ آل راؤنڈر کی فوری ضرورت نہیں۔ خاص طور ایسے وقت پر تو بالکل نہیں جب فہیم اشرف اورشاداب خان جیسے دو بولنگ آل راؤنڈر بھی پہلے سے پلئینگ الیون کا حصہ ہوں۔

حال ہی جنوبی افریقہ میں پاکستان کے ایک سابق کپتان نے گریم سمتھ سے پوچھا تھا کہ مکی آرتھر کیسے کوچ ہیں تو ان کا برملا جواب تھا کہ ’’ابھی تک آپکوعلم نہیں ہوا۔‘‘

سینچورین اور کیپ ٹاون کی فاسٹ سیمنگ وکٹوں پر تین تین دن میں ختم ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں مکی نے جس طرح فہیم اشرف کو باہر بٹھا کر یاسر شاہ کو کھلانے پر اصرار کیا اس کا نتیجہ ٹیم پہلے ہی ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ سے بھگت چکی ہے۔ اب ون ڈے سیریز میں ستم ظریفی یہ ہے کہ جنید خان اور محمد عامر جیسے اسپیشلسٹ کو باہر بٹھا کر منی آل راؤنڈرز کو کھلایا جا رہا ہے۔ دوسرے ون ڈے میں 80 پر پانچ وکٹیں گنوا کر جنوبی افریقہ کا لکیرعبور کرنا قسمت کے علاوہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ پاکستانی بولنگ میں پہلے جیسی گہرائی نہیں۔ ستم بالا ستم شان مسعود اور محمد رضوان باہر بیٹھے بیٹنگ کی بے بسی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ شان مسعود نے شاٹ پچ بولنگ کے سامنے ٹیسٹ میچوں میں خود کو سب سے زیادہ اہل بیٹسمین ثابت کیا تھا اور کرکٹ کی معمولی سی سمجھ رکھنے والے بھی جانتے ہیں کہ رضوان پاکستان میں بیک فٹ کے سب سے مستند بیٹسمین ہیں۔ لیکن باؤنسرز کی طرح یہ بات بھی پاکستانی ڈریسنگ روم کی سمجھ میں نہیں آرہی کیونکہ شاید مقاصد صرف بڑے دماغوں میں ہی ہوتے ہیں اورچھوٹے دماغوں میں صرف خواہشیں۔

 

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔