ایک روزہ میچوں میں دو گیندوں کا استعمال بولرز کے لیے نقصان دہ، عاقب جاوید
15 جولائی 2011بین الاقوامی کرکٹ کونسل آئی سی سی نے جون میں منعقد کی گئی اپنی سالانہ میٹنگ کے بعد اعلان کیا تھا کہ ایک روزہ میچوں میں دونوں اینڈز سے نئی بالز کا استعمال کیا جائے گا۔ کرکٹ کے عالمی ادارے نے اس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ بولنگ اور بیٹنگ ’پاور بلے‘ سولہ اور چالیس اوورز کے درمیان ہی لینا ہو گا۔
آئی سی سی کے اس نئے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کھلاڑی عاقب جاوید نے اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہوئے کہا کہ ایک روزہ میچوں میں دونوں اینڈز سے نئی بالز کے استعمال سے فاسٹ بولرز کو اس لیے دشواری ہو گی کیونکہ گیند اچھے طریقے سے پرانی نہیں ہو سکے گی اور ’ریورس سونگ‘ مشکل ہو جائے گی۔’ اب بولروں کو روایتی سونگ پر انحصار کرنا پڑے گا‘۔
cricinfo.com نے عاقب جاوید کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا،’اب اس تبدیلی کے بعد زیادہ تر فائدہ ایسے بولروں کو ہو گا، جو نئی گیند سے اچھی گیند کرواتے ہیں‘۔
عاقب جاوید نے مزید کہا کہ لاہور میں جاری قومی کرکٹ ٹیم کے کیمپ میں فاسٹ بولرز کی ٹریننگ میں اب اس بات کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ،’ہمارے پاس مختلف قسم کے بولرز ہیں، جو ڈومیسٹک کرکٹ میں باقاعدگی کے ساتھ وکٹیں حاصل کر رہے ہیں۔ ہم ان کی صلاحیتوں، فٹنس اور ڈسپلن پر نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔
ابھی تک ایک روزہ میچوں میں ایک ہی گیند کا استعمال ہوتا رہا ہے لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اس فیصلے کے بعد دونوں اینڈز سے دو مختلف بالز استعمال کی جائیں گی یعنی ایک گیند پچیس اوورز کے لیے ہی استعمال ہو سکے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ اچھی ’ریورس سونگ‘ کے لیے گیند کا پرانا ہونا ضروری ہے۔ اگر گیند پرانی اور Rough نہ ہو تو اس سے ایسی سونگ کرانا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی