ایپل کی مالیاتی قدر دو ٹریلین ڈالر سے بڑھ گئی
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے لوگوں کی طرف سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں رہنے کے لیے ایپل کی مصنوعات کا استعمال بڑھ گیا ہے، جس کا نتیجہ اس امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے مارکیٹ حصص کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکلا۔
دو ٹریلین کا سنگ میل عبور کرنے والی دوسری کمپنی
امریکا کی اولین ایک ٹریلین ڈالر مالیاتی قدر والی کمپنی بننے کے محض ایک سال بعد ہی ایپل نے ایک اور چوٹی سر کر لی ہے۔ آئی فون بنانے والی ایپل کمپنی امریکا کی پہلی ایسی پبلک کمپنی بن گئی ہے جس نے دو ٹریلین یا دو کھرب کی مالیاتی قدر کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران باہمی رابطوں کے لیے لوگوں نے ایپل کی مصنوعات کی خریداری بڑے پیمانے پر کی ہے۔
دنیا کی سب سے زیادہ مالیاتی قدر والی کمپنی
ایپل دنیا کی پہلی ایسی کمپنی نہیں ہے جس نے دو ٹریلین ڈالر کی مالیاتی قدر حاصل کی ہے۔ یہ فخر سعودی کمپنی آرامکو کو حاصل ہے جس نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی پبلک ٹریڈنگ کے دوسرے ہی روز دو کھرب ڈالر کی مالیاتی قدر حاصل کرنے والی اولین کمپنی کا ریکارڈ بنایا تھا۔ تاہم تیل پیدا کرنے والی یہ سعودی کمپنی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب دنیا کی سب سے زیادہ قدر والی کمپنی کا اعزاز برقرار نہ رکھ سکی۔
جلد دیگر کمپنیاں بھی متوقع
توقع ہے کہ جلد دو دیگر امریکی کمپنیاں مائیکروسافٹ اور ایمیزون بھی دو ٹریلین ڈالر کی قدر حاصل کر لیں گی کیونکہ کورونا وبا کے دوران ان کے شیئرز کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ مائیکروسافٹ کی مصنوعات گھر سے ہی کام کرنے والے افراد کے لیے مددگار ثابت ہو رہی ہیں تو ساتھ ہی آن لائن شاپنگ کے لیے ایمیزون پر لوگوں کا انحصار بڑھ رہا ہے۔ یہ دونوں کمپنیاں ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کی قدر کا سنگ میل عبور کر چکی ہیں۔
ارب پتی افراد کی فہرست میں ایک اور اضافہ
ایپل کمپنی کی مالیاتی قدر میں اضافے کا فائدہ اس کے سربراہ ٹِم کُک کو بھی پہنچا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق وہ اب ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ کک نے جب 2011ء میں کمپنی کی سربراہی سنبھالی تھی تو اس کی قدر 350 بلین ڈالر تھی۔ اس وقت یہ سوال بھی اٹھا کہ آیا وہ کمپنی کی اختراعات کی روایت کو برقرار رکھ بھی سکیں گے یا نہیں۔ کُک نے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ فلاحی اداروں کو دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ایک گیراج سے کمپنی شروع کرنے والے لیجنڈ
ایپل کمپنی کا آغاز اسٹیو جابز اور ان کے ہائی اسکول کے کلاس فیلو اسٹیو وزنیاک نے 1976ء میں کیا تھا۔ انہوں نے کام کا آغاز اسٹیو جابز خاندان کے گیراج میں کیا اور اسے پہلا کامیاب پرسنل کمپیوٹر بنانے والی کمپنی کا اعزاز ملا۔ اس کے چار سال بعد اسے پبلک کمپنی بنا دیا گیا۔ 1980ء کی دہائی کے آخر تک یہ کمپنی دو بلین ڈالر کی قدر کے ساتھ امریکی کارساز کمپنی فورڈ سے زیادہ مالیاتی قدر والی کمپنی بن چکی تھی۔
ڈوبتے ڈوبتے بچنے والی کمپنی
اس کے بعد ایپل کا نیا کمپیوٹر میکن ٹوش تھا جس میں گرافیکل انٹرفیس استعمال ہوا۔ مگر ناکافی میموری اور بظاہر ایک کھلونے کی شکل والے اس کمپیوٹر کو زیادہ پذیرائی نہ ملی اور نتیجتاﹰ اسٹیو جابز کو 1985ء میں یہ کمپنی چھوڑنا پڑی۔ 1997ء میں جابز دوبارہ اس کے سربراہ بنے جب ایپل کمپنی دیوالیہ ہونے کے خطرات سے دوچار تھی۔ اس کے بعد ایپل نے صرف کامیابیاں ہی دیکھی ہیں۔
آئی فون کا لمحہ
ایپل کی سب سے کامیاب پراڈکٹ ابھی بھی آئی فون ہی ہے۔ سب سے پہلے آئی فون میں میوزک پلیئر، ویب براؤزر اور ای میل کرنے کی صلاحیتوں کو یکجا کر دیا گیا تھا۔ 2007ء میں متعارف کرائے گئے اولین آئی فون نے اپنے تمام حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ایپل کے لیے آج بھی کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ آئی فون ہی ہے۔