1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

این آر او کیس میں کارروائی نہ کرنے پر وزیر اعظم کو برطرف کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ

11 جنوری 2012

پاکستان کی سپریم کورٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف زرداری کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر قانونی کارروائی شروع نہ کی تو انہیں ان کے عہدے سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13hHS
تصویر: AP

عدالت کے ایک پانچ رکنی بینچ نے قومی مصالحتی آرڈیننس یا این آر او کے مقدمے میں حکومت پر عدالتی احکامات سے ’قصداﹰ روگردانی‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ’ایماندار نہیں ہیں‘۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اگر انہوں نے عدالت کے سابق احکامات پر عملدر آمد نہ کیا تو انہیں ان کے عہدے سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے اور ان کی برطرفی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت میں حکومت کی جانب سے اس معاملے میں روڑے اٹکانے کی وضاحت کریں۔

این آر او کا معاملہ اس وقت سے متنازعہ چلا آ رہا ہے جب 2009 ء میں سپریم کورٹ کے ایک سترہ رکنی بینچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ این آر او کے تحت صدر آصف علی زرداری اور سینکڑوں دیگر سیاست دانوں کو بدعنوانی کے مقدمات میں سزاؤں کے خلاف استثناء حاصل ہو گیا تھا۔

Pakistan Ministerpräsident Yusuf Raza Gilani
سپریم کورٹ نے وزیر اعظم گیلانی کو متنبہ کیا ہے کہ این آر او کیس میں عدالتی احکامات پر عملدر آمد نہ کرنے کی صورت میں انہیں گھر بھیجا جا سکتا ہےتصویر: picture alliance/dpa

سپریم کورٹ کی طرف سے حکومت کو یہ انتباہ ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب فوج اور حکومت کے درمیان پہلے ہی میمو کیس کے معاملے پر تنازعہ چل رہا ہے اور ملک کو بہت سے اقتصادی اور سکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں۔

بعض آزاد مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں کم از کم تین مواقع پر فوجی حکومتوں کے اقدامات کی توثیق کرنے والی سپریم کورٹ موجودہ سیاسی انتظامیہ سے معاندانہ رویہ رکھتی ہے اور فوج کے ساتھ مل کر آئینی ذرائع سے حکومت کو ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ان کے بقول مارچ میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ ان انتخابات میں پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہونے کی توقع ہے۔

این آر او معاہدے پر 2007 ء میں دستخط ہوئے تھے جس کے تحت سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو پاکستان واپس آ کر انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے سوئس حکومت کے ساتھ زرداری کے سوئس بینک اکاوئنٹس کا معاملہ اٹھایا تھا مگر صدر کو حاصل استثناء کے باعث 2008 ء میں اس پر کارروائی روک دی گئی تھی۔ اس سے قبل جنیوا کی ایک عدالت نے آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو کو لاکھوں سوئس فرانک کی منی لانڈرنگ کرنے پر 2003 ء میں ان کی غیر حاضری میں سزا سنائی تھی۔ اس سزا میں جرمانہ اور چھ ماہ قید شامل تھی تاہم اپیل کرنے پر یہ دونوں سزائیں معطل ہو گئیں۔

Pakistan Hussein Haqqani in Islamabad
حسین حقانی پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکہ سے فوج کے خلاف مدد طلب کرنے کے ایک متنازعہ میمو کی تیاری میں حصہ لیا تھاتصویر: dapd

سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مقدمے کو دوبارہ کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھے۔

صدر زرداری کے سیاسی مستقبل پر لٹکتی ہوئی ایک اور تلوار میمو اسکینڈل بھی ہے جس سے حکومت اور فوج کے درمیان بداعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ میمو گیٹ اسکینڈل میں پاکستان کے واشنگٹن میں سابق سفیر حسین حقانی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے فوج کو حکومت کا تختہ الٹنے سے روکنے کے لیے امریکی حکام سے مدد طلب کی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر تفتیش ہے اور بعض دائیں بازو کے حلقوں اور فوج نواز میڈیا کے اداروں نے اسے ’غداری‘ قرار دیا ہے۔

میمو گیٹ کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ حسین حقانی نے یہ میمو تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اگر عدالت میں یہ بات ثابت ہو گئی کہ اس میمو میں صدر زرداری ملوث تھے تو اس سے ان کے مخالفین کے لیے موجودہ حکومت کی مخالفت کا ایک اور راستہ کھل سکتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں