ایمیزون جنگلات کے تحفظ کے لیے برازیل کو جرمنی کا پیکج
31 جنوری 2023جرمن چانسلر اولاف شولس نے 30 جنوری پیر کے روز برازیل کے دارالحکومت برازیلیا کے دورے کے دوران ایمیزون کے جنگلات کے تحفظ کے مقصد سے برازیل کی مدد کے لیے تقریبا ً215 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔
تحفظ ماحول کے لیے جانیں قربان کرنے والے سینکڑوں محافظین
اس موقع پر جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ وہ برازیل کی عالمی سطح پر واپسی سے کافی خوش ہیں۔ برازیل کے نئے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کے حلف اٹھانے کے چند ہفتوں بعد ہی یہ دورہ اور بیانات سامنے آئے ہیں۔
جرمن چانسلر اولاف شولس چلی اور ارجینٹائن جیسے جنوبی امریکی ممالک کا دورہ کرنے کے بعد برازیل کا دورہ کر رہے ہیں۔
ایمیزون پیکج میں کیا ہے؟
اس امدادی پیکج میں ایمیزون کے جنگلات کے تحفظ کے لیے برازیل کی ریاستوں کو 31 ملین یورو کا نیا فنڈ بھی شامل ہے۔ جرمن وزارت ترقی کا کہنا ہے کہ تقریبا ً93 ملین یورو کی رقم جنگلات کی بحالی کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
برازیل: ایمیزون میں گم ہونے والے برطانوی صحافی اور ان کے ساتھی کی بعض اشیاء مل گئیں
جرمنی اور ناروے نے سابق صدر جائر بولسونارو کے دور میں تقریبا 35 ملین یورو کے فنڈز کو روک دیا تھا جسے اب دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔
اس پیکج کے تحت قابل تجدید توانائی اور توانائی کی بچت کے اقدامات اور جنگلات کی بحالی کے پروگراموں کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ دارالحکومت برازیلیا میں بات کرتے ہوئے، جرمن چانسلر شولس نے کہا کہ ''دنیا میں سبز توانائی کی منتقلی کو آگے بڑھانے'' میں برازیل کا اہم کردار ہے۔
جرمن چانسلر کی آمد سے کچھ دیر قبل ہی جرمن ترقیاتی وزیر سوینا شولس نے اعلان کیا کہ ''مشکل سالوں '' کے بعد برلن ایمیزون کے تحفظ کے لیے اضافی فنڈز دستیاب کرائے گا۔ انہوں نے برازیلیا میں کہا، ''برازیل دنیا کا پھیپھڑا ہے۔ اگر اسے کوئی مسئلہ ہوتا ہے، تو ہم سب کو اس کی مدد کرنی ہو گی۔''
برازیل کے سابق بولسونارو کی حکومت کے دوران ایمیزون کے جنگلات کی کٹائی اور آگ لگنے کے واقعات میں کافی اضافہ دیکھا گیا۔ ان کے چار سالہ دور اقتدار میں جنگلات کی کٹائی میں 59.5 فیصد اضافہ ہوا جو اس سے پہلے کے چار برسوں کے مقابلے میں کافی زیادہ تھا۔
جرمن چانسلر نے مزید کیا کہا؟
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ برلن حکومت یورپی یونین اور مرکوسور کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر فوری پیش رفت چاہتا ہے۔
شولس نے کہا کہ لولا اور برازیل ملک کی یکجہتی پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ سابق صدر جیئر بولسونارو کے حامیوں نے برازیلیا کی سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولا تھا اور ان واقعات کے چند ہفتوں بعد جرمن چانسلر کا یہ دورہ ہوا ہے۔
دوسری جانب سابق صدر بولسونارو نے امریکہ میں مزید وقت تک قیام کرنے کے لیے اپنے سیاحتی ویزے میں توسیع کرنے کی درخواست دی ہے۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ بیشتر امور میں برلن اور برازیلیا کا موقف یکساں ہے اور دونوں حکومتوں نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران برازیل نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کے لیے ووٹ دیا تھا، لیکن اس نے ماسکو پر پابندی لگانے میں مغربی ممالک کا ساتھ نہیں دیا۔
لولا ڈی سلوا سے جب یوکرین کے استعمال کے لیے ٹینک گولہ بارود بھیجنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ برازیل کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ''برازیل ایک امن پسند ملک ہے اور اسی لیے وہ اس جنگ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں چاہتا، بالواسطہ بھی نہیں۔'' انہوں نے روس اور یوکرین پر بات چیت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ''اب تک امن کا لفظ بہت کم استعمال ہوا ہے۔''
جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ''یوکرینیوں کے سروں کی بازی لگا کر کوئی امن نہیں ہو سکتا، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ امن مذاکرات کی شرط یہ ہے کہ روس اپنی فوجوں کو واپس بلائے۔''
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)