1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے کروڑ پتی علماء، فوج اور زرمبادلہ کے حصول کی جنگ

9 جنوری 2020

ایرانی مسلح افواج میں معمول کی فوج کے ساتھ پاسداران انقلاب کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب کو مسلح ایلیٹ فورس ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی اعتبار سے بھی بہت مستحکم خیال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Vvca
Iran Parade Revolutionsgarden
تصویر: AFP/Iranian Presidency

ماہرین کا خیال ہے کہ ایران کی ایک تہائی اقتصادیات بشمول کاروباری اداروں اور مذہبی فاؤنڈیشنوں پر ایرانی ملائیت اور پاسداران انقلاب کو کنٹرول حاصل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا نے گزشتہ برس پاسدارانِ انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

پاسداران انقلاب کے ذیلی کمانڈو دستے قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیا تو اسے انہوں نے ایک دفاعی اقدام قرار دیا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی کو ایک امریکی ڈرون حملے میں تین جنوری کو بغداد ایئر پورٹ پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ایران میں مقتول جنرل سلیمانی کو بہت معتبر حیثیت حاصل تھی۔

بہزاد نباوی ایران کے اصلاح پسند سیاستدانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ ایرانی پارلیمنٹ کے سابق ڈپٹی اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔ نباوی کا خیال ہے کہ ریاست کے ساٹھ فیصد اثاثے مختلف چار تنظیموں کے قبضے میں ہے۔ ان چار تنظیموں میں درج ذیل ادارے شامل ہیں۔

khatam.com Screenshot
خاتم الانبیا کنسٹرکشن ہیڈکوارٹرز پاسدارانِ انقلاب کا اقتصادی بازو خیال کیا جاتا ہےتصویر: khatam.com

 خاتم الانبیا کنسٹرکشن ہیڈکوارٹرز: یہ ادارہ پاسدارانِ انقلاب سے منسلک ہے۔ اسے پاسدارانِ انقلاب کا اقتصادی بازو خیال کیا جاتا ہے۔

ستاد اجرائی فرمان امام خمینی: یہ ادارہ سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ اس کے زیر کنٹرول کئی سرمایہ کاری کے منصوبے ہیں۔ ان میں تیل اور ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

بنیادٍ مستضعفانِ انقلاب اسلامی: یہ ادارہ بھی اسلامی انقلاب کے بعد قائم کیا گیا تھا اور اس کے کنٹرول میں رضا شاہ پہلوی دور کے سرکاری ملازمین کی ضبط کی گئی جائیدادیں ہیں۔ ادارے کو اِن جائیدادوں سے سالانہ بنیاد پر کثیر سرمایہ کرائے کی مد میں ملتا ہے۔

آستانہ قدس رضوی: یہ امام رضا کے مزار کا نگران ادارہ ہے اور اس کے کنٹرول میں پچاس سے زائد مختلف کمپنیاں اور فیکٹریاں ہیں۔

Iran | Präsident Hassan Rohani
صدر حسن روحانی نے اقتصادی مشکلات کے تناظر میں کہا ہے کہ ایرانی ریاست کو ایمرجنسی کا سامنا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

ان چار کمنپیوں کے کنٹرول میں اثاثوں سے متعلق پاسدارانِ انقلاب نے ایرانی عدالت میں ایک شکایت دائر کی تھی کہ اصلاح پسند سیاستدان مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں جب کہ ان چاروں اداروں کے اثاثوں کا مجموعی حجم ایرانی معیشت میں دو فیصد سے بھی کم ہے۔ اس شکایت کی تفصیلات آن لائن میگزین ایران جرنل میں شائع ہوئی تھیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ایران کو کرپشن اور اقربا پروری کی شدت کا سامنا ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے ایرانی صدر حسن روحانی اپنی کئی تقاریر میں حوالے دیتے رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایرانی ملائیت اور پاسداران انقلاب اتنے مضبوط ہیں کہ ملکی صدر بظاہر بے بس دکھائی دیتے ہیں۔

ایران کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہوتی جا رہی ہے۔ ان میں مسلسل کمی صدر ٹرمپ کی دوبارہ نافذ کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ گزشتہ برس بارہ نومبر کو صدر حسن روحانی نے اقتصادی مشکلات کے تناظر میں کہا تھا کہ ایرانی ریاست کو ایمرجنسی کا سامنا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت ایران کو تیل کی فروخت میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔

اندریاس بیکر (ع ح ⁄ ب ج)