1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے پہلے جوہری بجلی گھر نے کام شروع کر دیا

22 اگست 2010

ایران میں ملک کے پہلے جوہری بجلی گھر میں ایٹمی ایندھن جلا کر اسے فعال کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے کی تقریب میں ایرانی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی اور ان کے روسی ہم منصب سیرگئی کری اینکو نے شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/Ot3A
علی اکبر صالحی اور سیرگئی کری اینکو

روس کے تعاون سے بنائے گئے بوشہر کے پلانٹ میں ہفتے کو پہلی مرتبہ فیول راڈز استعمال کئے گئے جس کی تصاویر سرکاری ٹیلی ویژن پر ملک بھر میں دکھائی گئیں۔ بعد میں علی اکبر صالحی نے سیرگئی کری اینکو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بوشہر کا ایٹمی پلانٹ جس نے باقاعدہ طور پر کام شروع کر دیا ہے ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی سب سے بڑی علامت کی حیثیت رکھتا ہے۔

NO FLASH Neues Atomkraftwerk Buschehr im Iran
بوشہر کا بجلی گھرتصویر: picture alliance / dpa

جنوبی ایران میں بوشہر کے اس ری ایکٹر کو فعال کرنے کی تقریب کے موقع پر پورے ملک میں ایک جشن جیسا سماء تھا۔ بوشہر کے ری ایکٹر کے لئے ایندھن روس مہیا کرے گا جو ساتھ ہی وہاں سے ایٹمی فاضل مادوں کو نکالنے اور ان کی روس منتقلی کا بھی ذمہ دار ہو گا۔

ایران کو اقوام متحدہ کی طرف سے چار مختلف مراحل میں طے کی گئی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔ ان کا سبب تہران کا یورینیم کی افزودگی کا متنازعہ پروگرام بنا تھا۔ مغربی دنیا کا الزام ہے کہ تہران جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے مگر ایران نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام جوہری توانائی کے پرامن حصول کے لیے ہے۔

بو شہر میں ہفتے کو جس ایٹمی بجلی گھر کا افتتاح کیا گیا اس کی تعمیر میں مجموعی طور پر پینتیس برس کا عرصہ لگا اور یہ منصوبہ مجموعی طور پر متعدد مرتبہ تاخیر کا شکار بھی رہا۔

مغربی نامہ نگاروں کے مطابق ایرانی حکام نے ری ایکٹر کے باقاعدہ طور پر فعال ہونے کی تقریب کو ایک ایسی فتح کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے جس میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنے مخالفین پر برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

UN-Sicherheitsrat Iran-Sanktionen
ایران کو اقوام متحدہ کی طرف سے چار مختلف مراحل میں طے کی گئی پابندیوں کا سامنا ہےتصویر: UN Photo/Eric Kanalstein

برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کی سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں ایران سے متعلقہ امور کے ایک ماہر پروفیسر علی انصاری کے مطابق ایران نے جان بوجھ کر بوشہر میں ایٹمی بجلی گھر کو استعمال میں لائے جانے کے عمل کی اہمیت کے حوالے سے دانستہ مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے۔

بوشہر کے اس ری ایکٹر کے ذریعے بجلی کی پیداوار کا عمل تقریبا ایک مہینے میں شروع ہو جائے گا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بو شہر میں استعمال ہونے والا یورینیم ایندھن کے طور پر اپنی افزودگی کی سطح میں اس یورینیم سے کم نوعیت کا ہو گا جو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کے لیے درکار ہے ۔

رپورٹ :عصمت جبیں

ادارت :شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں