1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، بینجمن نیتن یاہو

1 اکتوبر 2024

ايران نے منگل کی شب اسرائيل پر ايک بڑا حملہ کيا، جس کے بعد خطے ميں حالات انتہائی کشيدہ ہو گئے ہیں۔ عالمی رہنما فوری جنگ بندی پر زور دے رہے ہيں تاہم اسرائيل اور ايران ايک دوسرے کو دھمکياں دے رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/4lJPM
Nahostkonflikt Israel
تصویر: Amir Cohen/REUTERS

منگل يکم اکتوبر کو ايران کی جانب سے اسرائيل پر 180 ميزائل داغے گئے۔ اسرائيل کا دعویٰ ہے کہ ميزائلوں کی ايک بڑی تعداد کو فضا ہی ميں تباہ کر ديا گيا۔ اس حملے ميں اسرائيلی حدود ميں دو افراد کے زخمی ہونے کی جبکہ مغربی کنارے ميں ايک فلسطينی کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

حملے کا مقصد کيا تھا؟

ايرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حملے ميں اسرائيل کے ايک مرکزی اور معاشی لحاظ سے اہم شہر تل ابيب کے نواح ميں تين فوجی اڈوں کو ہدف بنايا گيا۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا کہ يہ کارروائی حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور حماس کے اسمائيل ہنيہ کی ہلاکت کا بدلہ لينے کے ليے کی گئی۔

بينجمن نيتن ياہو
بينجمن نيتن ياہوتصویر: Ohad Zwigenberg/AP/picture alliance

اسرائيلی ردعمل

اسرائيل کے سرکاری میڈیا پر چلنے والے ایک بیان میں کہا جا رہا ہے کہ اگر ایرانی حملے کا جواب دیا گيا، تو ایران کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بہت بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے ناکام ہو گئے ہیں، ''ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔‘‘ ان کے بقول ایران کی حکومت کو وہ عزم سمجھ نہیں آ رہا، جو اسرائيل نے اپنے دفاع کے لیے کیا ہوا ہے اور وہ عزم جو اس ملک نے اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی کارروائی شروع کر دی

ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ

اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 فلسطینی ہلاک، غزہ طبی حکام

لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری

منگل کی شب کيے گئے حملے کے نتيجے ميں اسرائيل کے کئی حصوں ميں خطرے کے سائرن بجتے رہے۔ بيشتر ميزائلوں کو اسرائيلی دفاعی يا خطے ميں موجود اتحادی افواج نے مار گرايا۔ اردن نے تصديق کی ہے کہ اس کی افواج نے کئی ميزائلز اور ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کیا ہے۔

Nahostkonflikt Israel
تصویر: Tomer Appelbaum/REUTERS

اس پيش رفت کے نتيجے ميں قريبی ممالک عراق، لبنان اور اردن نے کچھ وقت کے ليے اپنی حدود ميں تمام پروازيں منسوخ کر دی تھیں اور ان کا رخ دوسرے ممالک کی جانب موڑ ديا تھا۔ تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق عراق نے اپنی فضائی حدود دوبارہ سے کھول دی ہیں۔

ادھر ايرانی پاسداران انقلاب نے بھی دھمکی دی ہے کہ اس کارروائی کے ممکنہ رد عمل کے جواب ميں اسرائیل کو تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ابتدائی عالمی رد عمل کيا ہے؟

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونيو گوٹيرش نے اس پيش رفت پر اپنے رد عمل ميں کہا، ''اسے رکنا چاہيے۔ ہميں يقينی طور پر جنگ بندی درکار ہے۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے مطابق امريکی صدر جو بائيڈن نے ملکی فوج کو احکامات جاری کيے ہيں کہ اسرائيل کے دفاع ميں ايرانی ميزائلوں کو مار گرايا جائے۔ امريکی وزير خارجہ انٹونی بلنکن نے ايرانی حملے کو ناقابل قبول قرار ديتے ہوئے عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ ايرانی کارروائی کی مذمت کی جائے۔

جرمن وزير خارجہ آنالينا بيئربوک نے ايکس پر جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ 'يہ حملہ خطے کو مزيد تباہی کی طرف دھکيل رہا ہے۔‘ يورپی يونين کی خارجہ پاليسی کے سربراہ جوزف بوريل نے مشرق وسطیٰ ميں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور ديا۔ انہوں نے ايرانی حملے کی مذمت بھی کی۔ ان کے بقول وہ کسی علاقائی جنگ کے خطرے کو ٹالنے کے ليے کوششيں کرتے رہيں گے۔

بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے

ع س / ع ا (نیوز ایجنسیاں)