1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نئے تجارتی کوریڈور سے روسی اشیاء بھارت بھیج رہا ہے

13 جون 2022

یوکرین پر حملے کے بعد روس پر عائد پابندیوں کے مدنظر ایرانی حکام تعطل کے شکار اس شمال جنوب ٹرانزٹ کوریڈور پروجیکٹ کو بحال کرنے کے لیے کوشاں تھے، ایران جس کا استعمال روس کو ایشیائی منڈیوں سے جوڑنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4CbVR
Frankreich beschlagnahmt russisches Schiff wegen Sanktionen - Boulogne-sur-Mer
(علامتی تصویر)تصویر: Christophe Forestier/abaca/picture alliance

ایرانی بندرگاہوں کی وزارت کے ایک افسر کے مطابق ایران کی سرکاری شپنگ کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے ملک کے ایک ٹرانزٹ کوریڈور کو ایک نئے تجارتی کوریڈور کے طور پر استعمال کرکے، روسی اشیاء کی پہلی کھیپ بھارت کو منتقل کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی خبر رساں ایجنسی ارنا نے استرخان میں ایرانی روسی مشترکہ ٹرمنل کے ڈائریکٹر دریوش جمالی کے حوالے سے بتایا کہ روسی کارگو، 41ٹن وزنی 40فٹ کے دو لیمنیٹ شیٹس کے کنٹینر کے ساتھ ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز برگ سے  استرخان شہر کے لیے روانہ ہوگیا۔

رپورٹ میں گوکہ اس روانگی کو ٹرانزٹ کوریڈور سے ابتدائی تجرباتی منتقلی قرار دیا گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ جہاز کب روانہ ہوا اور نہ ہی جہاز پر رکھے گئے دیگر سازوسامان کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔

ارنا نے بتایا کہ استرخان سے یہ کارگو بحیرہ کیسپین کو پار کرتے ہوئے شمالی ایران کی بندرگاہ انزلی پہنچے گا اور اسے خلیج فارس میں بندر عباس بندرگاہ کے لیے سڑک کے راستے منتقل کیا جائے گا۔ وہاں سے اسے ایک دوسرے جہاز پر منتقل کیا جائے گا اور بھارتی بندرگاہ نہوا شیوا بھیج دیا جائے گا۔

Iran Hafen von Chabahar
چابہار بندرگاہتصویر: A. Kenare/AFP/Getty Images

نیا ٹرانزٹ کوریڈور کیا ہے؟

 ایرانی روسی مشترکہ ٹرمنل کے ڈائریکٹر دریوش جمالی نے بتایا کہ روسی اشیاء کی منتقلی اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری جہاز رانی کمپنی کے تعاون سے اور دیکھ ریکھ میں ہورہی ہے۔ اس کمپنی کے روس اور بھارت میں علاقائی دفاتر واقع ہیں اور یہ سامان بھارت پہنچنے میں 25دن لگ سکتے ہیں۔

چونکہ یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد ماسکو پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ اس کے بعد سے ہی ایرانی حکام شمال جنوب ٹرانزٹ کوریڈور کے معطل پروجیکٹ کو بحال کرنے کی کوششیں کررہے تھے۔

اس کوریڈور کا استعمال ایران روس کو ایشیائی منڈیوں سے جوڑنے کے لیے کرتا ہے۔

اس منصوبے میں ایک ریل روڈ تعمیر کرنا بھی شامل ہے جس سے ایران کے بحیرہ کسپیئن کی بندرگاہوں تک پہنچنے والی اشیاء کو جنوب مشرقی چابہار بندرگاہ تک منتقل کیا جاسکے۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید