1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مظاہرین پر مقدمہ، یورپی یونین کی جانب سے مذمت

9 اگست 2009

یورپی یونین نے ایران کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد مظاہروں میں شریک افراد پر انقلابی کورٹ میں مقدمہ چلائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/J6X8
فرانسیسی سفارت خانے کے ایرانی اہلکار نازک افشار اور چوبیس سالہ فرانسیسی خاتون استاد Clotilde Reiss پر مظاہروں میں شریک ہو کر ایران کی سلامتی کے خلاف اقدامات کا الزام عائد کیا گیا ہےتصویر: AP

ایرانی انقلابی کورٹ میں درجنوں افراد کو شدید نوعیت کے الزامات کے تحت مقدمے کا سامنا ہے۔ گرفتار افراد میں فرانسیسی اور برطانوی سفارتی عملے کے افرادبھی شامل ہیں۔ یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن نے واضح الفاظ میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ کسی یورپی شہری یا سفارت خانے کے اہلکار کے خلاف اٹھایا جانے والا کوئی بھی اقدام پورے یورپی بلاک کے خلاف اقدامات سے تعبیر کیا جائے گا۔ فرانس اور برطانیہ نے بھی ان افراد پر مقدمے کی مذمت کی ہے۔

یہ، مقدمات کا سامنا کرنے والے افراد کا دوسرا گروپ ہے۔ پچھلے ہفتے تقریبا سو افراد کو مظاہروں میں شریک ہونے اور انہیں ہوا دے کر ایران کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات میں انقلابی کورٹ کے سامنے پیش ہونا پڑا تھا۔

Iran - Proteste
متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد مظاہروں کو سلسلہ شروع ہو گیا تھاتصویر: AP

ہفتے کے روز عدالت کے سامنے پیش ہونے والے افراد میں صحافی اور اصلاحات پسند قانون ساز رہنما شامل تھے۔ ان افراد پر مظاہرے کرنے، انہیں ہوا دینے، جاسوسی اور حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ برطانوی سفارت خانے کے سنیئر ایرانی اہلکار حسین راسم پر غیر ملکیوں کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کی جانب سے ان پر دو برطانوی سفارتکاروں کے ہمراہ مظاہروں کی مانیٹرنگ کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

فرانسیسی سفارت خانے کے ایرانی اہلکار نازک افشار اور چوبیس سالہ فرانسیسی خاتون استاد Clotilde Reiss پر مظاہروں میں شریک ہو کر ایران کی سلامتی کے خلاف اقدامات کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے مظاہروں کے حوالے سے معلومات اکٹھی کیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان تینوں افراد نے اپنا جرم قبول کرتے ہوئے عدالت سے معافی کی استدعا کی ہے۔

سویڈن کے وزیر خارجہ کارل بلڈٹ نے خبر رسان ادارے روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’’یورپی یونین کے کسی ایک ملک، شہری یا سفارت خانے کے خلاف اٹھایا گیا کوئی بھی قدم، پوری یورپی یونین کے خلاف سمجھا جائے گا اور اس کا موثر جواب دیا جائے گا۔‘‘

مبصرین کا خیال ہے کہ یورپی یونین ایران سے اپنے سفارتی عملے کی واپسی کے فیصلے سمیت ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں