ایران میں امریکی صحافی کو دس سال قید
14 دسمبر 2024رضا ولی زادہ امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے سابقہ صحافی ہیں اور وہ ریڈیو لبرٹی کے تحت چلنے والے ریڈیو فردا سے بھی وابستہ رہے ہیں۔
ولی زادہ کے وکیل محمد حسین آغاسی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تہران کی ایک عدالت نے ان کے موکل کے خلاف ''دشمن امریکی حکومت کے ساتھ تعاون ‘‘ کے الزام پر ابتدائی فیصلہ سنایا۔
آغاسی نے کہا کہ انہیں یہ فیصلہ ایک ہفتے پہلے موصول ہوا ہے اور اس پر 20 دنوں کے اندر اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں فیصلہ سنائے جانے کے بعد سے ایرانی نژاد صحافی ولی زادہ سے ملاقات کا موقع نہیں ملا۔
رواں برس اگست میں، ولی زادہ نے سوشل میڈیا پر دو پیغامات پوسٹ کیے تھے جن میں ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ایران واپس آ گئے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ وہ ریڈیو فردا سے وابستہ تھے اور ایرانی حکومت اس ریڈیو کو ایک دشمن ادارہ قرار دیتی ہے۔
ولی زادہ کی جانب سے ایک پیغام میں کہا گیا تھا: ''میں چھ مارچ 2024 کو تہران پہنچا۔ اس سے پہلے میرے انقلابی گارڈ کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے ساتھ نامکمل مذاکرات چل رہے تھے۔ آخرکار میں 13 سال بعد اپنے ملک واپس آیا ہوں، بغیر کسی سکیورٹی گارنٹی کے، حتیٰ کہ زبانی بھی نہیں۔‘‘
آغاسی نے کہا کہ ولی زادہ اپنی ایران آمد کے پہلے چھ مہینوں کے دوران آزاد تھے، مگر پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس نومبر کے آغاز میں وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے سابقہ صحافی کیانوش سنجاری نے تہران میں ایک عمارت سے چھلانگ لگا کر اپنی جان لے لی تھی۔ انہوں نے اس عمل کو ملک کے سپریم لیڈر اور ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر پیش کیا تھا۔
ایرانی حکام کے مطابق 42 سالہ سنجاری نے ایران میں قید چار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو وہ خودکشی کر لیں گے۔
ع ت، ع س (اے پی)