1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں افغان مہاجرین منشیات کے عادی بنتے ہوئے

عاطف بلوچ14 جولائی 2015

ایران اور افغانستان کے مرکزی سرحدی راستے ’زیرو پوائنٹ‘ سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی افغان پناہ گزین واپس وطن لوٹ رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر تعداد نوجوان افغان باشندوں کی ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FyFC
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images

وطن لوٹنے والے ان افغان باشندوں میں سے کئی برسوں یا مہینوں تک ایران میں تھکا دینے والی مشقت بھی کرتے رہے ہیں۔ تاہم زیادہ تر تعداد ایسے غیر قانونی مہاجرین کی ہوتی ہے، جو ایران میں اپنے قیام کے دوران وہاں ہیروئن کے استعمال کی لت میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں۔ دونوں طرف کے چوکنا سرحدی کسٹم حکام ایران سے افغانستان واپس جانے والے ان افغان باشندوں پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ افراد اسلام قلعہ نامی سرحدی گزرگاہ کے راستے افغان صوبے ہرات میں داخل ہوتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تہران میں حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یومیہ ایک ہزار سے پندرہ سو تک ایسے غیر قانونی افغان مہاجرین اس سرحدی راستے سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان میں کچھ لوگ اپنی مرضی سے واپس افغانستان جا رہے ہوتے ہیں جبکہ کچھ کی واپسی تہران حکومت کے ملک بدری کے احکامات کے نتیجے میں عمل میں آتی ہے۔

ایران اور افغانستان کے مابین بھی مشترکہ سرحد بہت طویل ہے۔ ایرانی حکام نے افغانستان میں سابقہ سوویت یونین کے حملے کے بعد 1980ء کی دہائی میں اس وقت افغان باشندوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا، جب بہت سے افغان وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔ تاہم افغانستان سے مہاجرت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

ایران میں پناہ گزینوں کی مخدوش صورتحال

2001ء میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بہت سے افغان مہاجرین نے وطن واپسی کا ارادہ کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ ایک عشرے کے دوران ایران میں پناہ کے متلاشی لاکھوں افغان مہاجرین واپس وطن پہنچ چکے ہیں۔ تاہم حالیہ عرصے کے دوران ایک بڑی تعداد میں افغان مہاجرین ایران کو خیرباد کہتے ہوئے وہاں سے افغانستان منتقل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ایران میں انہیں انتہائی سخت حالات اور بہت دشوار زندگی کا سامنا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق وہاں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد آٹھ لاکھ چالیس ہزار ہے جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایران میں 1.7 ملین ایسے افغان باشندے بھی آباد ہیں، جن کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔ تہران حکومت کو ان مہاجرین کو ملک بدر کرنے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا بھی ہے لیکن وہ اس پر کان نہیں دھرتی۔

Afghanistan Crystal Meth Konsument
افیون کو بعد میں ایک مخصوص انداز میں صاف کر کے ہیروئن بنائی جاتی ہے۔تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images

افغان حکام نے ایران سے واپس وطن لوٹنے والے مہاجرین میں ایک منفی رحجان نوٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ منشیات کے عادی ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان افغان باشندوں نے پہلی مرتبہ نشہ ایران میں ہی کیا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ اس خطے میں استعمال کی جانے والی منشیات زیادہ تر افغانستان ہی سے اسمگل کی جاتی ہیں۔ افغانستان افیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیا جاتا ہے۔ اسی افیون کو بعد میں ایک مخصوص انداز میں صاف کر کے ہیروئن بنائی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم UNODC کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران افغانستان میں افیون کی پیداوار میں سات فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس اضافے کی وجہ طالبان کی مسلح بغاوت اور دور دراز علاقوں میں حکومتی عملداری کا نہ ہونا بتائی جاتی ہے۔ افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون کی بڑی مقدار ایران ہی کے راستے دنیا کے مختلف ملکوں میں اسمگل کی جاتی ہے۔

تنخواہ کے بجائے افیون

ہرات میں واقع ترکِ منشیات کے ایک سینٹر میں زیر علاج پچاس سالہ محمد چغک نامی ایک افغان باشندے نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب وہ ایرانی شہر مشہد میں ایک شخص کے ہاں چرواہے کے طور پر کام کرتا تھا تو اس کا مالک اسے تنخواہ کے بجائے افیون دے دیتا تھا۔ چغک کے بقول، ’’میں گزشتہ چونتیس برسوں سے اس نشے کی لت کا شکار ہوں۔‘‘

UNODC سے وابستہ اعلیٰ اہلکار محمد رضا کے مطابق ابتدائی تحقیق ایسے دعوؤں کی تصدیق کرتی ہے کہ زیادہ تر منشیات کی عادت میں مبتلا افغان باشندوں نے پہلی مرتبہ نشہ کسی غیر ملک ہی میں کیا ہوتا ہے۔

Afghanistan Drogenanbau
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران افغانستان میں افیون کی پیداوار میں سات فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: Noorullah Shirzada/AFP/Getty Images

ہرات کے ترکِ منیشات کے کلینک سے منسلک ڈاکٹر سیف اللہ پردیس نے اے ایف پی کو بتایا، ’’بہت سے واقعات میں ان افغان پناہ گزینوں کے آجر انہیں یہ کہہ کر منشیات کے استعمال کی طرف دھکیل دیتے تھے کہ اگر وہ نشہ کریں گے تو کام بھی اچھا کریں گے، جس کے نتیجے میں انہیں پیسے بھی اچھے ملیں گے۔‘‘

اعداد و شمار کے مطابق ایران میں ہر برس پچاس ٹن منشیات استعمال کی جاتی ہیں۔ تہران حکومت کے مطابق ملک کی لگ بھگ 78 ملین آبادی میں سے 1.3 ملین افراد منشیات کے عادی ہیں۔ دوسری طرف ایران کے ہمسایہ ملک افغانستان میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران منشیات کے عادی افراد کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کے بقول منشیات کے عادی افراد کے لیے باغی بن جانا انتہائی آسان ہوتا ہے۔