1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: فرانسیسی خاتون محقق کو چھ سال قيد کی سزا سنا دی گئی

16 مئی 2020

ایک ایرانی نژاد فرانسیسی خاتون ریسرچر کو ایران کی ايک عدالت نے چھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ اس خاتون کو ایران کی سلامتی کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھنے کے الزامات کا سامنا تھا۔

https://p.dw.com/p/3cKE4
Fariba Adelkhah - Iran verurteilt französische Akademikerin zu Gefängnis
تصویر: AFP/Sciences Po/T. Arrive

جن ایرانی نژاد فرانسیسی خاتون ریسرچر اور ماہر بشریات کو ایرانی عدالت نے سزا سنائی ہے، ان کا نام فاریبا عدل خواہ ہے۔ فاریبا عدل خواہ کو ان کے فرانسیسی ساتھی رولینڈ مارشل کے ہمراہ گزشتہ برس جون میں گرفتار کیا گيا تھا۔ مارشل کو رواں برس مارچ میں قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اس ڈیل میں فرانسیسی حکومت نے امریکی پابندیوں کے منافی اقدامات کرنے والے ایرانی انجینیئر جلال روح اللہ نجاد کو رہائی دی تھی۔

اکسٹھ سالہ خاتون فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی سائنسز پو یونیورسٹی سے وابستہ ہيں۔ وہ سماجی اور سیاسی بشریات یا اینتھروپولوجی کی ماہر ہیں۔ گرفتاری کے وقت وہ افغان، ایرانی اور عراقی شیعہ علماء کی اپنے اپنے ملکوں میں جاری تحریکوں میں عملی کردار پر ریسرچ جاری رکھے ہوئے تھیں۔

ان کے وکیل سعید دہقان کا کہنا ہے کہ فاریبا عدل خواہ کو پانچ سال کی سزا ایرانی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور مزید ایک برس قید ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کے جرم کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ اس سزا کی مناسبت سے عدالتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دہقان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی عدالتیں ایسے جرائم میں عموماً زیادہ مدت کی سزائیں سنایا کرتی ہیں اور اس تناظر میں وہ فاریبا عدل خواہ کے لیے زیادہ سزا کی توقع کر رہے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے کم سزا کے اعلان نے انہیں حیران کر دیا ہے۔ سزا کی ایرانی عدالت یا وزارتِ خارجہ نے ابھی تصدیق نہیں کی ہے۔

فاریبا عدل خواہ کو ان کے فرانسیسی ساتھی رولینڈ مارشل کے ہمراہ گزشتہ برس جون میں گرفتار کیا گيا تھا
فاریبا عدل خواہ کو ان کے فرانسیسی ساتھی رولینڈ مارشل کے ہمراہ گزشتہ برس جون میں گرفتار کیا گيا تھاتصویر: Sciences Po

دوسری جانب فرانسیسی حکومت فاریبا عدل خواہ کی گرفتاری کو پہلے ہی ناقابلِ قبول قرار دے چکی ہے۔ پیرس حکومت کا کہنا ہے کہ وہ فرانسیسی خاتون محقق کی رہائی کی کوششیں جاری رکھے گی۔ ایرانی حکومت دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتی اور اس بنیاد پر فرانسیسی قونصلر کو فاریبا عدل خواہ سے ملاقات کی باضابطہ اجازت نہیں دی گئی۔

فاریبا عدل خواہ نے اپنے بے گناہ اور کوئی جرم سرزد نہ کرنے کے حق میں گزشتہ برس نومبر میں بھوک ہڑتال بھی شروع کر دی تھی اور اس کا اختتام انہوں نے رواں برس بارہ فروری کو کیا تھا۔ بھوک ہڑتال ختم ہونے کے گیارہ دن بعد انہیں جیل کے ہسپتال میں گردے کے عارضے میں شدت پیدا ہونے پر داخل کر دیا گیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کے حالیہ برسوں میں ایران میں کئی غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو قومی سلامتی کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھنے اور جاسوسی کے مبینہ الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ ان ہی میں سے ایک برطانیہ سے تعلق رکھنے والی نازنین زقاری ریٹکلف کو تہران حکومت نے کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد عارضی طور پر رہا کیا تھا۔ نازنین زقاری کو وائرس کی وبا سے پیدا شدہ حالات بہتر ہونے کے بعد جیل بھیج دیا جائے گا گو کہ برطانوی حکومت ان کی رہائی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ع ح / ع س، روئٹرز