1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: جوہری پروگرام پر بات چیت کے حوالے سے پیش رفت

شامل شمس24 ستمبر 2013

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اس ہفتے کے اختتام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے ساتھ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/19ml8
تصویر: valieamr

پیر کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ اس کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں پیش رفت ممکن ہے۔ یہ بات انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔ رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے۔ ایشٹن کا کہنا ہے کہ ظریف اس دوران سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔

ایشٹن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے متعدد ایسے موضوعات پر گفتگو کی، جن کا محور جوہری تنازعہ تھا۔ تعمیری مذاکرات کا یہ ایک زبردست موقع ہے۔‘‘

پیر کے روز ایشٹن اور ظریف کے درمیان ہونے والی یہ بات چیت ان رہنماؤں کی پہلی رو بہ رو بات چیت تھی۔ اس سے امید ہو چلی ہے کہ مغرب اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تنازعہ اب حل ہونے کی طرف جا رہا ہے۔

REUTERS/Brendan McDermid
’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،‘‘ ایشٹن کا بیانتصویر: Reuters

مغربی ممالک کا ایران پر الزام ہے کہ وہ جوہری ہتھیار سازی کر رہا ہے اور اس نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے بہت سی معلومات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی سے مخفی رکھی ہیں۔ ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین، ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے درمیان ان مذاکرات کو ممکن بنانے کے کوشش کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہیں۔

جب ایشٹن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا ایران کی جانب سے مثبت طرز عمل دکھائے جانے کے بعد اس پر عائد پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں، تو ایشٹن نے کہا کہ ظریف کے ساتھ بات چیت سے انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ پیش رفت کے لیے بہت اچھا موقع ہے، ’’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ یہ ہماری پہلی ملاقات تھی، جس کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ ہم کس طرح کام کریں گے۔ اس سے زیادہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘‘

واضح رہے کہ ایران کے نئے صدر حسن روحانی نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد جوہری تنازعے کے حوالے سے اپنے پس رو محمود احمدی نژاد کے مقابلے میں نرم رویہ اختیار کیا ہے۔ سخت گیر احمدی نژاد کے مقابلے میں روحانی اعتدال پسند تصور کیے جاتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید