1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین آئندہ مذاکرات اٹھارہ فروری سے

عاطف بلوچ1 فروری 2014

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات کا آئندہ دور رواں ماہ فروری میں شروع ہو گا۔ اس مذاکراتی عمل کو امید کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B19E
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی اور ایرانی سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کا اگلا دور اٹھارہ فروری کو ویانا میں منعقد کیا جائے گا۔ سفارتکاروں نے جمعے کے دن مختصر مذاکرات کیے، جنہیں انتہائی خوشگوار قرار دیا گیا ہے۔ یورپی یونین، ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے درمیان ان مذاکرات کو ممکن بنانے کے کوشش کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہیں۔

عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین نومبر میں طے پانے والی ایک ابتدائی ڈیل کے تحت تہران حکومت نے رضا مندی ظاہر کی تھی کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو شفاف بنائے گا تاکہ مغربی ممالک کےایسے خدشات کو ختم کیا جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیار سازی کی کوشش میں ہے۔ اس کے بدلے میں عالمی طاقتوں نے ایران پر عاید کچھ مالیاتی پابندیوں کو مرحلہ وار اٹھانے کا وعدہ کیا تھا۔

Atomverhandlungen mit Iran in Genf
ان مذاکرات کے پچھلے دور میں ایک عبوری معاہدہ طے کیا گیا تھاتصویر: Reuters

کیتھرین ایشٹن نے جمعے کے دن میونخ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میونخ سلامتی کانفرنس کے موقع پر انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی۔ انہوں نے اس ملاقات کو انتہائی دلچسپ قرار دی۔

ادھر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بھی ان مذاکرات کے ویانا میں منعقد کرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین آئندہ مذاکراتی دور نیو یارک میں ہو گا۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہیرف نے کہا، ’’ان مذاکرات کے لیے کسی یورپی شہر کا انتخاب کرنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس سے سفری شیڈول زیادہ بہتر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ ابھی دو ہفتہ قبل ہی اقوام متحدہ کی جوہری معائنہ کار ایجنسی IAEA نے تصدیق کی تھی کہ تہران حکومت عالمی برداری کے ساتھ ہونے والی ڈیل کا احترام کر رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی جوہری معائنہ کاروں کو اپنی اہم جوہری تنصیبات تک رسائی دے دی ہے اور یورنیم کی اعلیٰ افزودگی کے عمل میں بھی کمی واقع کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے کی اس تازہ رپورٹ کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے ایران پر عائد پابندیوں کو نرم بناتے ہوئے ایران پر تازہ پابندیاں عائد کرنے کے امکانات کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ مغربی ممالک کو ایسے خدشات لاحق ہیں کہ ایران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش میں ہے جب کہ تہران حکومت ایسے الزامات رد کرتے ہوئے کہتی ہے اس کا نیوکلیئر پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔