1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اسرائیل پر حملہ بھی کر سکتا ہے، اسرائیلی وزیر

12 مئی 2019

اسرائیل کے ایک وزیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی صورت میں تہران حکومت اسرائیل پر حملے کا فیصلہ کر سکتی ہے یا حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف سرگرم کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3IMwV
Minister Israel Juval Steinitz in Istanbul
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun

امریکا کی طرف سے اسرائیل کے خلاف معاشی اور عسکری دباؤ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات نو مئی کو ایرانی رہنماؤں کو پیغام دیا کہ وہ ان سے اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے کے معاملے پر بات کریں۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ مسلح تصادم کے امکان کو رد نہیں کر سکتے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایک امریکی طیارہ بردار بحری جنگی جہاز خطے میں بھیجنے کے علاوہ چار امریکی بی باون بمبار طیارے بھی قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت ایران کے خلاف امریکا کی سخت پالیسی کی حامی ہے تاہم اس کشیدہ ہوتی ہوئی صورتحال میں اسرائیل کی طرف سے زیادہ تر خاموشی ہی اختیار کی گئی ہے۔

Netanjahu und Steinitz
اسٹائنٹز وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

تاہم اسی کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی کابینہ میں شامل وزیر توانائی یووال سٹائنٹز نے کہا ہے کہ خلیج کے خطے میں معاملات ’گرم ہو رہے ہیں‘۔ اسٹائنٹز وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔

سٹائنٹز نے اسرائیل کے وائی نیٹ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگر ایران اور امریکا کے درمیان ٹکراؤ ہوتا ہے یا ایران کا اس کے ہمسایوں کے ساتھ ٹکراؤ ہوتا ہے تو میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہا کہ وہ حزب اللہ اور غزہ سے اسلامک جہاد کو سرگرم کر دیں گے۔ یا وہ ایران سے اسرائیلی ریاست پر میزائل داغنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ حزب اللہ اور اسلامک جہاد ایرانی حمایت یافتہ گوریلا گروپ ہیں جو اسرائیلی سرحدوں کے قریب سرگرم ہیں۔ حزب اللہ لبنان اور شام میں سرگرم ہے جبکہ اسلامک جہاد فسلطین میں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ آیا ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی فوج کوئی تیاری کر رہی ہے؟

U.S. Air Force Boeing B-52
چار امریکی بی باون بمبار طیارے بھی قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے ہیں۔تصویر: picture alliance/dpa/C. Sung-Jung

اسرائیل شام میں تو ایرانی اہداف کو نشانہ بناتا رہا ہے اور حزب اللہ اور جہاد اسلامی کے ساتھ بھی اس کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں تاہم ابھی تک اس کا ایران کے ساتھ، جو مشرق وُسطیٰ کے دوسرے سرے پر واقعے ہے، کوئی براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا۔

امریکی اقدامات ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں، ایرانی پاسدارانِ انقلاب

دوسری طرف ایرانی پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے کمانڈر حسین سلامی نے ملکی پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ امریکا نے ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے ترجمان کے مطابق حسین سلامی نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں تجزیاتی جائزہ پیش کرتے ہوئے امریکی نفسیاتی جنگ کے مختلف پہلووں اور حربوں کی وضاحت کی۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے مطابق خطے میں ایرانی افواج کی نقل و حرکت معمول کا عمل ہے۔

ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ماہ ہی میجر جنرل حسین سلامی کو جدید ایرانی فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ت (روئٹرز)