1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: احتجاجی نغمہ گانے والے گلوکار کو رہا کر دیا گیا

5 اکتوبر 2022

گلو کار شروین حاجی پور کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے، تاہم انہیں اب عدالتی سماعت کا انتظار ہے۔ ملک بھر میں حقوق نسواں کے مظاہروں کی حمایت میں ان کا ایک نغمہ وائرل ہو گیا، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Hky8
Iran Protest Video Shervin Hajipour
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

ایران کے معروف نوجوان گلوکار شروین حاجی پور کو منگل کے روز حراست سے رہا کر دیا گیا۔ مہسا امینی کی موت کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی حمایت میں ان کا ایک گیت کافی مقبول ہوا ہے اور اس کے وائرل ہونے کے فوری بعد حکام نے انہیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔

ایران: احتجاج کی لہر پاکستان سے متصل صوبوں تک پہنچ گئی

شروین حاجی پور کا گیت ''برائے'' جذبات و احساسات پر مبنی ایک فن پارہ ہے، جس میں احتجاج کے پیچھے کی وجوہات کے بارے میں ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے پیغامات کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا ہے۔ چند روز کے اندر ہی اسے لاکھوں افراد نے دیکھا اور سنا۔

’ایران کھڑا ہو گیا، اب ہماری باری ہے‘

 مظاہروں سے متعلق کئی ویڈیوز میں بھی اس نغمے کو پیش کیا گیا ہے، تاہم اس کے بعد ہی اس گیت کو ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ہٹا دیا گیا۔

ایران میں احتجاج کیوں ہو رہے ہیں؟

16 ستمبر کو 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر بدامنی پھیل گئی۔ ایرانی کرد خاتون اپنے اہل خانہ کے ساتھ تعطیلات پر دارالحکومت تہران آئی ہوئی تھیں اور دارالحکومت تہران میں ہی ایران کی مذہبی پولیس نے انہیں حراست میں لیا تھا۔

سی این این نے ایرانی صدر کے ساتھ انٹرویو کیوں منسوخ کر دیا؟

حکام کا الزام یہ تھا کہ انہوں نے اپنا حجاب صحیح طریقے سے نہیں پہنا ہوا تھا۔ گرفتاری کے بعد امینی کو خواتین سے متعلق حراستی مرکز میں لے جایا گیا جہاں پولیس کی تحویل کے دوران ہی ان کی پراسرار حالات میں موت ہو گئی۔

ان کی موت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔ خواتین اور ان کی حامی تنظیمیں اپنی آزادیوں پر پابندیوں کو ختم کرنے اور جسمانی خود مختاری کا مطالبہ کرنے کے لیے احتجاج کر رہی ہیں۔

Frankreich | Solidarität für iranische Demonstranten in Paris
امینی کی موت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔ خواتین اور ان کی حامی تنظیمیں اپنی آزادیوں پر پابندیوں کو ختم کرنے اور جسمانی خود مختاری کا مطالبہ کرنے کے لیے احتجاج کر رہی ہیںتصویر: Aurelien Morissard/AP/picture alliance

مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور لاٹھی چارج سے اب تک درجنوں افراد ہلاک اور زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

ایران: مظاہروں میں متعدد ہلاکتیں، انٹرنیٹ پر پابندی عائد

صدر ابراہیم رئیسی نے منگل کے روز حکومت کی ''کمزوریوں اور کوتاہیوں '' کو تسلیم کرتے ہوئے اتحاد کی اپیل کرنے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے اپنے اس سرکاری موقف کو پھر دہرایا کہ احتجاج کی قیادت غیر ملکی ایجنٹ کر رہے ہیں۔

'حکومت جھوٹ اور قتل کا سہارا لے رہی ہے'

ایرانی مصنفہ، فلم ساز اور کارکن صبا شکیب نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا ہے کہ احتجاجی تحریک کا استقلال اور اس کی پر عزم نوعیت ''حیرت انگیز'' ہے۔

انہوں نے کہا، ''وہ اپنے ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں لے کر جاتے، نہ کوئی ہتھیار، نہ کوئی تحفظ کا آلہ، نہ ہیلمٹ، اور نہ ہی کوئی اور چیز۔ اور پھر بھی وہ ان انتہائی تربیت یافتہ اور مکمل طور پر ہتھیاروں سے لیس لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، اور جس پر انہیں یقین ہے اس کی خاطر اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔''

شکیب نے کہا، ''ایران کی موجودہ حکومت نے اپنی طاقت جھوٹ اور لوگوں کے قتل پر تعمیر کی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے لوگ یہ بات پورے ملک میں واضح طور پر کہہ رہے ہیں۔ وہ مذہبی حکومت نہیں چاہتے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

جلاوطن ایرانی خاتون باکسر کا ناقابلِ شکست حوصلہ