1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری سائنسداں کی آخری رسومات کی ادائیگی

30 نومبر 2020

ایران میں مقتول جوہری سائنسداں محسن فخری زادہ کی تدفین کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ انہیں شمالی ایران کے ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3m0Bz
Iran Sargträger Sarg Nuklearwissenschaftler Mohsen Fakhrizadeh
تصویر: Massoud Nozari/REUTERS

ایران کے وزیر دفاع نے اس قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ محسن فخری زادہ ایک طویل عرصے سے مغربی طاقتوں اور اسرائیل کے لیے مشتبہ حیثیت رکھتے تھے جنہیں یہ قوتیں ایران کے خفیہ جوہری پروگرام کا ماسٹر مائینڈ سمجھتی ہیں۔ ان پر گزشتہ جمعے کو تہران کے نزیدک ایک ہائی وے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا اور ان کی گاڑی پر گولیاں برسائیں گئیں جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئے۔

ایران کے علماؤں اور فوجی حکمرانوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کےدیرینہ دشمن اسرائیل کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ 2010 ء سے اب تک ایران میں متعدد جوہری سائنسدانوں پر قاتلانہ حملے ہوتے رہیں ہیں جو ان سائنسدانوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔ تہران حکومت اسرائیل پر الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ ان تمام کارروائیوں کا ذمہ دار ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر ایرانی وزارت دفاع میں منعقد ہونے والی ایک تقریب نشر کی گئی جس میں فخری زادہ کے جسد خاکی کے تابوت کو ایرانی پرچم میں لپٹا ہوا دکھایا گیا۔ اس تقریب میں سینیئر فوجی کمانڈروں اور فخری زادہ کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ کورونا بحران کے سبب اس تقریب کو محدود افراد کی شرکت تک محدود رکھا گیا۔ اس موقع پر ٹیلی وژن سے نشر ہونے والی ایک تقریر میں ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عامر حاتمی نے کہا،''دشمن جانتے ہیں اور میں بطور سپاہی انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ایرانی عوام کسی بھی جرم، کسی بھی دہشت گردی اور کسی بھی احمقانہ حرکت کو برداشت نہیں کریں گے اور ان کا بھرپور جواب دیں گے۔‘‘

Iran Trauerzeremonie für Nuklearwissenschaftler Mohsen Fakhrizadeh
محسن فخری زادہ کی آخری رسومات۔تصویر: Khodabakhsh Malmir/REUTERS

 

بعد ازاں تدفین کے لیے ایرانی جوہری سائنسداں کے جنازے کو 'امام زادہ صالح‘ قبرستان منتقل کر دیا گیا۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ فخری زادہ کو ایک ریموٹ کنٹرول کی مدد سے خود کار مشین گن کے ذریعے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کے عینی شاہدین نے جمعے کو سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا تھا کہ جائے وقوعہ پر گن مین موجود تھے۔

اُدھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے فخری زادہ کے قتل کے واقعے پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ قبل ازیں اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر زاکی ہانچبی نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں کچھ علم نہیں کہ ایرانی جوہری سائنسداں محسن فخری زادہ کا قتل کس نے کیا ہے۔

ک م / ع ح/ رائٹرز

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں