1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی سکیورٹی فورسز نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں

2 ستمبر 2020

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل کا کہنا ہے کہ ایران میں گزشتہ برس ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز نے اندھا دھند گرفتاریاں کیں اوران افراد کو بری طرح سے اذیتیں دی گئیں۔

https://p.dw.com/p/3htCj
Demo in Berlin
تصویر: DW/B.Faghani

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ دو ستمبر کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا اور ان سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں۔ تنظیم کے مطابق مظاہرین کوگرفتار کرنے کے بعد اعتراف جرم کے لیے انہیں بری طرح سے زد و کوب بھی کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تہران میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف ہوا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گئے تھے۔ ان پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں اور بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ ایرانی حکومت نے طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں عام شہریوں کو گرفتار کیا جو اب بھی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

بچوں کی گرفتاریاں

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس نے ایسے درجنوں واقعات کی تحقیق کی ہے جس میں دس برس تک کی کم عمر کے بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ لوگوں کی شہادتوں سے، ''اندھادھندگرفتاریوں، لوگوں کا زبردستی لا پتہ ہونا،  زد و کوب کے واقعات اور اس طرح کے دیگر ناروا سلوک جیسی انسانی حقوق کی حیران کن خلاف ورزیوں کی ایک طویل فہرست سامنے آئی ہے۔''

 رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے بیشتر افراد کو بدامنی پھیلانے، حزب مخالف کے گروہوں سے تعلق رکھنے یا پھر بیرونی طاقتوں سے روابط رکھنے کے اعتراف جرم کے لیے انہیں ٹارچر کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے مظاہروں کے سلسلے میں 500 سے زائد افراد کے ایسے نام درج کیے ہیں جن پر، ''غیر منصفانہ مجرمانہ کاروائی کی گئی۔''

ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں ایسے گرفتار شدہ سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت جانبدار ججوں نے کی اور سینکڑوں افراد کو غیر منصفانہ طور پر یا تو قید کی سزا سنا دی یا پھر انہیں کوڑے لگوائے جبکہ بہت سے کیسز میں ایسے افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ تنظیم کے مطابق مظاہروں میں شامل ہونے والوں میں سے ایک بڑی تعداد کو ایک ماہ سے دس برس تک کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

واٹر بورڈنگ اور جنسی تشدد

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گرفتار شدہ افراد کو زد و کوب کرنے کے لیے پانی میں ڈبو کر دم گھٹنے کا احساس کرانے (واٹر بورڈنگ)، انہیں بری طرح سے پیٹنے، بجلی کے جھٹکے دینے، پرائیوٹ جنسی اعضاء پر مرچ چھڑکنے، جنسی تشدد کرنے، فرضی پھانسی دینے اور ہاتھ کی انگلیوں اور پیر کے انگوٹھوں کے ناخن اکھاڑنے جیسے طریقوں کا استعمال کیا گیا۔

اسی برس مئی میں ایران کے وزیر داخلہ نے خود تسلیم کیا تھا کہ مظاہروں کے دوران پیٹرل پمپ میں آگ لگانے، پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے اور دکانوں کو لوٹنے جیسی کارروائیوں میں 225 افراد تک ہلاک ہوئے تھے۔

گزشتہ برس دسمبر میں اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا تھا کہ ایران میں مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ ایمنسٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں تین سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ لیکن ایران اس تشدد کی ذمہ داری ان گروپوں پر عائد کر تا ہے جن کی اسرائیل امریکا اور سعودی عرب جیسی بیرونی طاقتیں حمایت کرتی ہیں۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)   

ایران میں احتجاجی مظاہروں کی موبائل ویڈیو

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں