1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی سابق خاتون نائب صدر مولاوردی کو ڈھائی سال قید کی سزا

6 دسمبر 2020

ایران کی سابق خاتون نائب صدر شہیندخت مولاوردی کو ایک ملکی عدالت نے ڈھائی سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان پر ریاستی راز غیر ملکی طاقتوں تک پہنچانے کا الزام تھا، جو حکام کے بقول ثابت ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/3mHcd
Shahindokht Molaverdi
تصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

ملکی دارالحکومت تہرن سے ملنے والی فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت 55 سالہ مولاوردی کو یہ سزا ہفتہ پانچ دسمبر کو سنائی گئی۔ ان پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے خلاف سیاسی پروپیگنڈا کی مرتکب ہوئی تھیں۔

اس کے علاوہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی کوئی دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ شہیندخت مولاوردی تاہم اپنے خلاف دونوں مرکزی الزامات سے انکار کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: جوہری پروگرام: مقتول ایرانی سائنسدان کا خفیہ کردار کیا تھا؟

مولاوردی نے ہفتے کی رات ایرانی خبررساں ادارے اِسنا کو بتایا، ''مجھے آج اپنے خلاف سزا کے عدالتی فیصلے سے مطلع کر دیا گیا ہے اور میں اگلے بیس دنوں میں یقینی طور پر اس کے خلاف اپیل کروں گی۔‘‘    

شہیندخت مولاوردی موجودہ ایرانی صدر حسن روحانی کے پہلے دور صدارت میں 2013ء سے لے کر 2017ء تک ملکی نائب صدر کے عہدے پر فائز رہی تھیں۔ اس کے بعد صدر روحانی نے انہیں شہری حقوق سے متعلق اپنی مشیر نامزد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی برادری ایران کے خلاف ’فیصلہ کن موقف‘ اختیار کرے: شاہ سلمان

شہیندخت مولاوردی اسلامی جمہوریہ ایران میں برسوں تک انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے احترام کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ایران میں اقوام متحدہ کے کئی ذیلی اداروں کے ساتھ مل کر کام بھی کرتی رہی ہیں۔

م م / ش ح (ڈی پی اے، اے ایف پی)