1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایرانی جوہری ڈیل عرب مفادات پر کاری ضرب ہے‘

کشور مصطفیٰ15 جولائی 2015

سعودی عرب کے میڈیا کی طرف سے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والے ایٹیمی معاہدے پر تنقید کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FyyT
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ghassemi

سعودی اخباروں کے کارٹونسٹ ایران کے ایٹمی معاہدے کی عکاسی ’عرب مفادات پر حملے‘ کے طور پر کر رہے ہیں جبکہ کالم نگار علاقائی ملیشیا گروپوں کی ایرانی پشت پناہی کی بجائے تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والی نیوکلئیر ڈیل کی مذمت پر تمام تر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں قریب اٹھارہ دن جاری رہنے والے مذاکراتی عمل کے بعد حتمی ڈیل طے پانے پر ریاض حکومت کی طرف سے ردعمل سامنے آیا تھا۔ سعودی عرب کے شاہ سلیمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایران کے ساتھ طے کی جانے والی ڈیل سے اقوامِ عالم میں عمومی طور پر اور خطے میں خاص طور پر پائیدار استحکام کو تقویت حاصل ہو گی۔ یہ بیان سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔

ریاض حکومت کا کہنا تھا کہ وہ ہر ایسے معاہدے کا خیر مقدم کرتی ہے جو اس امر کو یقینی بنائے کے ایران جوہری ہتھیار سازی نہیں کرے گا تاہم سعودی حکام کی طرف سے غیر معمولی زور ایران کی جوہری تنصیابت کی سخت جانچ اور تہران پر دوبارہ پابندیاں لگانے پر بھی دیا جا رہا ہے۔

Österreich Atomverhandlungen mit dem Iran in Wien
جواد ظریف اور فییڈیریکا موگیرینیتصویر: Reuters/L. Foeger

ذاتی طور پر سعودی حکام کو یہ خوف ہے کہ ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اُٹھانے اور تہران حکومت پرعالمی دباؤ کم یا ختم ہونے کی صورت میں ایران کو زیادہ آزادی اور پیسے مل جائیں گے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے تہران حکومت خطے میں اپنے حامیوں کی مزید پشت پناہی کرنے لگے گی خاص طور سے ایسے مماملک کی جو سعودی عرب کی مخالفت کرتے ہیں۔

سعودی حکمران خاندان کے فرمانروا شاہ سلمان کی شاخ سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک پین عرب روزنامے ’ الشرق الاوسط‘ میں چھپنے والے ایک کارٹون میں ایک پامال، کچلا ہوا جسم دکھایا گیا ہے جس پر ’’مشرق وسطیٰ‘‘ نشان لگا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ایک پلے کارڈ اس کے سر سے چپکا ہوا ہے جس پر درج ہے’’ نیوکلیئر ڈیل‘‘۔

سعودی اخبار میں چھپنے والے ایک خاکے میں ایک ہیٹ پہنے امریکی ’انکل سیم‘ اور ایک پگڑی باندھے ایرانی عالم کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دکھایا گیا ہے۔ یہ نقش اُس خوف اور تشویش کی عکاسی ہے جو عرب دنیا خاص طور سے سعودی عرب میں اس وقت پائی جاتی ہے یعنی یہ کہ واشنگٹن کی ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کی جدوجہد کا مطلب عرب مفاد کو ضرب لگاتے ہوئے امریکا کا ایران کے ساتھ دوبارہ اتحاد ہے۔

Österreich Iran Atomgespräche
ایران کی جوہری ڈیل ایک خوشگوار ماحول میں انجام پائیتصویر: picture alliance/AP Images/J. Klamar

ایک سعودی اہلکار نے منگل کو روئٹرز کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُسے یہ ڈر ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والا معاہدہ مشرق وسطیٰ کو مزید خطرناک بنا دے گا اور اس سے تہران کو پورے خطے میں شیعہ ملیشیا اور عسکریت پسندوں کی مزید پشت پناہی کا موقع مل جائے گا۔

واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں طے پانے والے معاہدے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کہہ چُکے ہیں کہ فریم ورک پر مکمل ہونے والی اس ڈیل سے اسرائیل کی بقاء کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ اِس ڈیل سے کوئی بھی ایران کو بم بنانے سے روک نہیں سکتا۔