1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران:جرمن۔ایرانی کارکن ناہید طغاوی کے خلاف مقدمہ شروع

29 اپریل 2021

ایران میں خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے سرگرم اورآزادی اظہار کی علمبردار جرمن۔ایرانی شہری ناہید طغاوی کو برسوں تک جیل میں رہنے کے بعد اب مقدمات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3siRs
Im Iran inhaftierte Deutsch-Iranerin Nahid Taghavi
تصویر: Privat

چھیاسٹھ سالہ ناہید طغاوی کی بیٹی نے بتایا کہ ان کی والدہ کے خلاف ایک ایرانی عدالت میں بدھ کے رو ز مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی۔ انہیں 'سکیورٹی کے لیے خطرہ‘ پیدا کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ناہید طغاوی کے پاس جرمن اورایرانی دونوں ملکوں کے پاسپورٹ ہیں۔ تاہم ایرانی حکام ان کی دوہری شہریت کو باضابطہ تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ اس کامطلب یہ ہے کہ طغاوی جرمنی سے قونصلر امداد حاصل نہیں کرسکیں گی۔

 حقوق انسانی کے گروپ آئی جی ایف ایم کے مطابق طغاوی ایک عرصے سے ایران میں انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے جد و جہد کرتی رہی ہیں۔ انہیں گزشتہ برس اکتوبر میں تہران میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

طغاوی کی بیٹی مریم کلیرن نے ٹوئٹر پر لکھا ”آج# ناہید طغاوی کے مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی۔ اگلی سماعت کب ہوگی، تاریخ کا پتہ نہیں۔"

مریم نے بتایا ”میری والدہ کو اپنے بھائیوں سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے تقریباً سات ماہ بعد انہیں پہلی مرتبہ گلے لگا یا۔"  انہوں نے تاہم کہا کہ طغاوی کے بھائیوں کو مقدمے کی سماعت کے دوران موجود رہنے کی اجازت نہیں دی گئی البتہ مجھے اجازت دی گئی۔

طغاوی کو جیل میں کیوں ڈالا گیا تھا؟

 طغاوی کے خلاف حالانکہ سکیورٹی کے لیے خطرہ بننے کے حوالے سے الزامات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں تاہم مریم کلیرن نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس کا تعلق”ملک کے خلاف پروپیگنڈہ" سے ہے۔

مریم نے بتایا کہ ان کی والدہ کے وکیل کو ہفتے کے روز چارج شیٹ دیکھنے کی اجازت دی گئی لیکن وہ اب تک کیس کی فائل نہیں دیکھ سکے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کو خدشہ ہے کہ طغاوی کو شاید انصاف نہیں مل سکے گا۔

آئی جی ایف ایم کے ترجمان مارٹن لیسن تھین نے ایک بیان میں کہا ”اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ قانون کے تحت انہیں انصا ف مل سکے گا۔ آج تک ان کے وکلاء کو الزامات کی تفصیلات بھی نہیں مل سکی ہیں۔"  انہوں نے جرمن سفارت کاروں سے مقدمے کی کارروائی پر نگاہ رکھنے کی اپیل کی۔

جرمن وزارت خارجہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ انہیں ایران میں ایک جرمن ۔ ایرانی خاتون کی گرفتاری کا علم ہے تاہم اس نے گرفتار خاتون کا نام نہیں بتا یا تھا۔

مریم کلیرن کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ ریٹائرڈ آرکیٹکٹ ہیں اور انہیں تہران کے بد نام زمانہ جیل ایوین میں رکھا گیا ہے۔ انہیں پچھلے چار ہفتے سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ”مجھے سب سے زیادہ ان کی صحت کے سلسلے میں تشویش ہے۔"

Deutschland Mariam Claren
مریم کلیرنتصویر: Hossein Kermani/DW

دوہری شہریت والوں کے ساتھ ایران کس طرح سلوک کرتا ہے؟

ایران نے مغربی پاسپورٹ رکھنے والے ایک درجن سے زائد افراد کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔ ان میں سے بیشتر دوہری شہریت رکھنے والے ہیں۔ حقوق انسانی کے گروپوں کا الزام ہے کہ ایران غیر ملکی طاقتوں سے مراعات حاصل کرنے کے مقصد سے ان لوگوں کو یرغمال بنائے رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

برطانوی ۔ ایرانی شہری نازنین زغاری ریٹکلف کو سن 2016 میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں اسی ہفتے مزید ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایران کے اس فیصلے پر برطانوی حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

تہران کا دعوی ہے کہ تمام گرفتار شدگان کے ساتھ مناسب عدالتی کارروائی کی جاتی ہے۔ اس نے تاہم ان کی رہائی کے بدلے میں مغرب میں اپنے قیدیوں کی رہائی کے متبادل کو مسترد نہیں کیا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، کے این اے)

.

ایرانی لڑکی کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ڈانس ویڈیوز کا سیلاب

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں