اچھے مستقبل کی خواہش میں چار خواتین اور ایک بچہ سمندر بُرد
10 اپریل 2016ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش میں پانچ مہاجرین بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یونانی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ نو اپریل کو رونما ہونے والے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔
حکام کے مطابق یہ مہاجرین ایک پلاسٹک کی کشتی میں ترکی سے یونان پہنچنا چاہتے تھے لیکن سمندر کی تیز لہروں اور خراب موسم کی وجہ سے ان کی کشتی ڈوب گئی۔
ساحلی محافظوں کے مطابق اس کشتی میں مجموعی طور پر چودہ افراد سوار تھے، جن میں سے پانچ کو بچا لیا گا جبکہ چار ابھی تک لاپتہ ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈز ان لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں۔
یونانی حکام نے بتایا ہے کہ اس تازہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے لوگوں میں انسانوں کا ایک اسمگلر بھی شامل تھا، جس حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کی خاطر ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والی ڈیل کے بعد یہ پہلا حادثہ ہے، جس میں مہاجرین مارے گئے ہیں۔ اس ڈیل پر بیس مارچ سے عملدرآمد شروع ہوا تھا۔ تاہم انسانی حقوق کے متعدد اداروں نے اس ڈیل کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
قبل ازیں اس سمندری راستے کو عبور کرنے کی کوشش میں چودہ مارچ کو آٹھ مہاجرین لاپتہ ہوئے تھے۔ یہ واقعہ یونانی جزیرے کوس کے قریب پیش آیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اس ڈیل کی وجہ سے اس سمندری راستے سے ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے۔
اس ڈیل کے تحت ترکی نے یورپی یونین کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے ہاں سے سمندری راستوں سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے روکنے کی کوشش کرے گا جبکہ جو لوگ اس غیر قانونی طریقے سے یونان پہنچیں گے، انہیں واپس ترکی روانہ کر دیا جائے گا۔
اس اقدام کا مقصد ایسے مہاجرین کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جو اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اور غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے خطرناک سمندری سفر پر نکل پڑتے ہیں۔