1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا کا سیاسی بحران ختم، نئے چانسلر نے حلف اٹھا لیا

11 اکتوبر 2021

آسٹریا میں وفاقی چانسلر کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والا سیاسی بحران بظاہر ختم ہو گیا ہے۔ یہ اعلان وفاقی صدر آلیکسانڈر فان ڈئر بیلن نے کیا۔ نئے قائدِ حکومت آلیکسانڈر شالن برگ ہیں۔

https://p.dw.com/p/41X7u
Wien Vereidigung Bundeskanzler Schallenberg
تصویر: Lisa Leutner/AP/picture alliance

 ویانا میں چانسلر کے عہدے پر فائز سباستیان کُرس نے اپنے خلاف کرپشن کے الزامات کی وجہ سے جاری تفتیش کے تناظر میں استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کے مستعفی ہونے سے سیاسی بحران پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ اس سیاسی بحران کی وجہ گزشتہ ہفتے کےدوران شروع ہونے والی وہ چھان بین تھی، جس کا تعلق پیپلز پارٹی کی جانب سے غیر ضروری مالی ادائیگیاں ہیں جو ملکی خزانے سے کی گئی تھیں۔

آسٹریا میں پچاس ہزار یورو کے چاکلیٹ چوری

ان کے چانسلر کے منصب سے مستعفی ہونے کی وجہ مخلوط حکومت میں شامل گرین پارٹی کا غیر معمولی دباؤ خیال کیا گیا ہے۔

نیا چانسلر اور وزیر خارجہ

کم عمری میں ایک اہم یورپی ملک آسٹریا کے چانسلر کے منصب پر بیٹھنے سے قبل وزارتِ خارجہ کا قلمدان سنبھالنے والے سیاستدان سیباستیان کُرس کو براعظم یورپ میں بہت پذیرائی مل چکی ہے۔ ان کی پہلی حکومت بطور چانسلر سن 2019 میں ایک اسکینڈل کی نذر ہو گئی تھی اور دوسری کا انجام بھی بہتر نہیں رہا۔ ان کا تعلق دائیں جانب کی مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی سے ہے۔

Regierungskrise in Österreich Kanzler Sebastian Kurz tritt zurück
سیباستیان کُرس کی پہلی اور دوسری حکومتیں اسکینڈلز کی زد میں آ کر ختم ہوئیںتصویر: Lisi Niesner/REUTERS

اب ان کی جگہ چانسلر کا منصب سنبھالنے والے باون سالہ آلیکسانڈر شالن برگ ہیں اور ان کا تعلق بھی اسی پارٹی سے ہے۔ شالن برگ کے چانسلر بننے کے بعد اب وزارتِ خارجہ کا منصب مائیکل لِنہارٹ کو سونپ دیا گیا ہے۔ لنہارٹ ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور اس وقت فرانس میں آسٹریا کے سفیر ہیں۔

 آسٹرین پیپلز پارٹی کو اپنی مخلوط حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر گرین پارٹی کے ساتھ حکومت کا عوامی مینڈیٹ سن 2024 تک حاصل ہے۔

آسٹریا میں مساجد بند کرنے پر ترک صدر ایردوآن برہم

کرپشن کے الزامات

کرپشن الزامات کے تناظر میں آسٹرین دفتر استغاثہ کے اہلکاروں نے گزشتہ بدھ چھ اکتوبر کو پیپلز پارٹی سے وابستہ مختلف مقامات پر کئی چھاپے مارے تھے۔ ان مقامات میں ملکی چانسلر اور پیپلز پارٹی کا ہیڈکوارٹرز بھی شامل تھے۔

مالی بدعنوانی کے اسکینڈل کا تعلق سن 2016 سے سن 2018 کے درمیانی عرصے میں وزارتِ خزانہ کے معاملات پائی جانے والی بےقاعدگیاں ہیں۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ اس دوران ہونے والی مالی خردبرد کا تعلق رائے عامہ کے جائزوں کو پارٹی کے حق میں ہموار کرنے سے تھا۔

تارکین وطن کو بحری جہاز پر روک دیا جائے، آسٹریا اور اٹلی

دفترِ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملکی خزانے سے حاصل کی گئی رقوم کو پارٹی کے مفاد میں استعمال کیا گیا جو درست فعل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ استغاثہ کے مطابق ایک نامعلوم میڈیا کمپنی کو ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ اس تناظر میں انگلیاں آسٹریا کے ایک اخبار دا آسٹرائش (Oesterreich)  کی جانب ہیں اور اس اخبار کے دفتر پر بھی چھاپے مارے جا چکے ہیں۔

ÖVP-ERMITTLUNGEN - HAUSDURCHSUCHUNGEN IN PARTEIZENTRALE UND BKA
آسٹریا کی حکمران پیپلز پارٹی کا ویانا میں صدر دفتر، اس پر بھی دفتر استغاثہ کے اہلکاروں نے چھاپا مارا تھاتصویر: Georg Hochmuth/APA/picture alliance

ابھی سب کچھ ٹھیک نہیں

آسٹرین صدر  آلیکسانڈر فان ڈئر بیلن  کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بحران کے خاتمے کے ساتھ ملک میں سیاسی طور پر سب کچھ ابھی دوبارہ ٹھیک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے سیاسی رہنماؤں پر اعتماد کو شدید دھچکا لگا ہے۔ صدر فان ڈئر بیلن نے ایک روز قبل تھا کہ وہ پیر کے روز سیباستیان کُرس حکومت کے وزیر خارجہ کے فرائض انجام دینے والے آسٹرین پیپلز پارٹی کے رہنما آلیکسانڈر شالن برگ سے نئے وفاقی چانسلر کے طور پر حلف لیں گے۔

ع ح/ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)