1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

او ایس سی ای کے مبصرین ہمارے قبضے میں ہیں، باغی رہنما

افسر اعوان29 مئی 2014

یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں سرگرم روس نواز باغیوں کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ یورپی تعاون اور سلامتی کی تنظیم او ایس سی ای کے چار مبصرین اس کے جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C8q3
تصویر: Sergei Supinks/AFP/Getty Images

یوکرائن کے شورش زدہ مشرقی علاقے ڈونیٹسک کے شہر سلاؤیانسک میں خود کو ’پیپلز میئر‘ قرار دینے والے واسلاف پونوماریف نے کہا ہے یورپی تعاون و سکیورٹی کی تنظیم کے چاروں مبصر خیریت سے ہیں۔ روس کے خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق پونوماریف نے وعدہ کیا ہے کہ ان مبصرین کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔ انہوں نے ان کی رہائی کے لیے کسی قسم کی کوئی شرط نہیں رکھی۔

OSCE کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ پیر 26 مئی کی شام سے اس کا چار افراد پر مشتمل مانیٹرز کی ٹیم کے ساتھ رابطہ منقطع ہے۔ اس وقت یہ ٹیم ڈونیٹسک کے علاقے میں تھی۔ روز نواز باغیوں نے قبل ازیں بھی یوکرائن میں OSCE کے مبصرین کو یرغمال بنا لیا تھا۔

پونوماریف کے بقول ان کے حامیوں نے OSCE کے مبصرین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس علاقے میں سفر نہ کریں، تاہم ’’ان میں سے یہ چار انتہائی پرجوش تھے اس لیے ان کو حراست میں لے لیا گیا۔‘‘

مئی کو باغیوں نے ڈونیٹسک کے ایئرپورٹ پر قبضے کی کوشش کی تاہم یوکرائنی فورسز نے جیٹ طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے یہ کوشش ناکام بنا دی
26 مئی کو باغیوں نے ڈونیٹسک کے ایئرپورٹ پر قبضے کی کوشش کی تاہم یوکرائنی فورسز نے جیٹ طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے یہ کوشش ناکام بنا دیتصویر: DW/F. Warwick

یورپی تعاون اور سکیورٹی کی تنظیم کی طرف سے اپنے مبصرین، یوکرائنی علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ شامل ہونے کے بعد وہاں تعینات کیے گئے تھے۔ ان کی تعیناتی کا مقصد یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو حل کرانے کی کوشش تھی۔ اس کے علاوہ یوکرائن میں اتوار 25 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے بھی OSCE کے مشن میں شریک افراد نے مبصرین کا فریضہ بھی انجام دیا تھا۔ ان انتخابات میں پیٹرو پوروشینکو نے کامیابی حاصل کی تھی۔

پوروشینکو نے عزم ظاہر کیا تھا کہ ملک کے مشرقی علاقوں کے درجن بھر سے زائد شہروں میں حکومتی عمارات کا قبضہ کیے ہوئے روس نوازوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔ تاہم پوروشینکو کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس خطے میں فوجی آپریشن جاری رہے گا تاکہ مسلح باغیوں کا قلع قمع کرتے ہوئے علاقے میں جلد امن بحال کیا جا سکے۔

اس خطے میں گزشتہ قریب دو ماہ کے دوران روس نواز باغیوں اور یوکرائنی حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک بڑی جھڑپ پیر 26 مئی کو بھی ہوئی جب باغیوں نے ڈونیٹسک کے ایئرپورٹ پر قبضے کی کوشش کی تاہم یوکرائنی فورسز نے جیٹ طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے باغیوں کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔ باغی رہنماؤں کے مطابق اس جھڑپ میں اس کے 100 کے قریب جنگجو ہلاک ہوئے۔