1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اولمپکس: ریکارڈ تھرو کے ساتھ ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیت لیا

9 اگست 2024

ارشد ندیم نے اولمپک کھیلوں میں کسی بھی انفرادی مقابلے میں پاکستان کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بھارتی حریف نیرج چوپڑا کو شکست دی اور اولمپک میں تھرو کا ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4jH0m
ارشد ندیم
اس کامیابی کے ساتھ ارشد ندیم نے سن 1992 کے بعد اپنے ملک کے لیے پہلا اولمپک تمغہ حاصل کیا اور انفرادی مقابلے میں کولڈ میڈل جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئےتصویر: Kai Pfaffenbach/REUTERS

پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جمعرات کے روز پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کیا اور اس طرح ان کھیلوں میں پاکستان کو تیس برس بعد کوئی بھی میڈل حاصل ہوا۔

ایمان خلیف کا کھلاڑیوں کے خلاف ہراسانی کے خاتمے پر زور

ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کے فاصلے تک بھالا پھینکا، جو اولمپک کی تاریخ میں اس سے پہلے کسی نے بھی اتنی دوری کا تھرو نہیں کیا تھا۔ اس کامیابی کے ساتھ انہوں نے سن 1992 کے بعد اپنے ملک کے لیے پہلا اولمپک تمغہ حاصل کیا۔

پیرس اولمپکس میں فرانسیسی ایتھلیٹس کے حجاب پر پابندی

ارشد ندیم نے سن 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں ناروے کے ایتھلیٹ اینڈریاس تھورکلڈسن کا 90.57 کا اولمپک ریکارڈ توڑا ہے۔

پیرس اولمپکس: شہر میں سکیورٹی سخت، کھلاڑیوں کی آمد شروع

پیرس میں ان کا مقابلہ ٹوکیو اولمپک گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے والے بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا سے تھا، تاہم نیرج اپنے اس مقابلے میں ٹائٹل کا دفاع نہ کر سکے۔ انہیں سلور میڈل پر اکتفا کرنا پڑا۔

'ہم سب مل کر جشن منائیں گے'

جب ارشد ندیم نے یہ کارنامہ انجام دیا تو ڈی ڈبلیو کی ٹیم وہیں موجود تھی اور ان سے جب سوال کیا کہ طلائی تمغہ ان کے اور پاکستان کے لیے کیا معنی رکھتا ہے، تو انہوں نے جواباً کہا، "چودہ اگست کو ہم اپنا یوم آزادی منانے جا رہے ہیں اور یہ میری طرف سے قوم کے لیے ایک خاص تحفہ ہے۔ جب میں پاکستان واپس آؤں گا تو ہم سب مل کر ایک ساتھ اس تمغے کا جشن منائیں گے۔"

بھارت کے چوپڑا اور پاکستان کے ارشد نے تاریخ رقم کر دی

اپنی ریکارڈ کوشش کے بارے میں ندیم نے کہا: "جب میں نے برچھا پھینکا، تو میں نے محسوس کیا کہ یہ میرے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور محسوس ہوا کہ یہ ایک اولمپک ریکارڈ ہو سکتا ہے۔"

ندیم نے اپنے دوسرے تھرو کے ساتھ یہ ریکارڈ قائم کیا اور اس کے بعد کوئی بھی ایتھلیٹ ان کے قریب بھی نہ پہنچ سکا۔"

ارشد ندیم، نیرج جزپڑا بائیں اور اینڈرسن پیٹرز دائیں
ندیم کے قریب ترین چیلنجر بھارت کے نیرج چوپڑا (بائیں) اپنے اولمپک ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور اس بار ان کے چھ میں سے پانچ تھرو فاؤل تھےتصویر: Song Yanhua/Xinhua/picture alliance

نیرج چوپڑا نے کیا کہا؟

ندیم کے قریب ترین چیلنجر بھارت کے نیرج چوپڑا اپنے اولمپک ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔ اس بار ان کے چھ میں سے پانچ تھرو فاؤل تھے اور ایک درست تھا، جو 89.45 میٹر کے فاصلے تک پہنچا، تاہم یہ ندیم کے فاصلے سے تین میٹر سے بھی زیادہ کم تھا۔

ٹوکیو اولمپکس: نیرج چوپڑا نے بھارت کے لیے گولڈ میڈل جیت لیا

چوپڑا نے کہا کہ وہ آج اپنی کارکردگی سے اتنا خوش نہیں ہیں۔ "لیکن پچھلے دو تین سال میری حالات اتنے اچھے نہیں رہے۔ میں ہمیشہ زخمی رہتا تھا۔ میں نے واقعی بہت کوشش کی، لیکن مجھے اپنی چوٹ اور تکنیک پر کچھ اور کام کرنا ہو گا۔''

گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز نے اس مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا، جب کہ جرمنی کے جولین ویبر، جو سن 2021 میں ٹوکیو گیمز میں اپنی چوتھی پوزیشن کو بہتر بنانے کا خواب دیکھ رہے تھے، چھٹے نمبر پر رہے۔

'ارشد ندیم بھی میرے بیٹے جیسا ہے'، نیرج کی ماں

اس کارنامے پر  پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کی تعریف کی اور کہا کہ "اے نوجوان آپ نے پوری قوم کا سر فخر سے اونچا کر دیا ہے۔"

ادھر بھارت میں نیرج چوپڑا کی ماں سروج دیوی اپنے بیٹے کی کوشش اور چاندی کے تمغے سے کافی خوش تھیں اور پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کی تعریف کی۔

پیرس اولمپک میں جیت کے لیے پرعزم پاکستانی خاتون ایتھلیٹ فائقہ

انہوں نے کہا، "ہم بہت خوش ہیں۔ ہمارے لیے چاندی بھی سونے کے برابر ہے۔ جس کو سونا ملا وہ بھی ہمارے بیٹے ہی جیسا ہے۔ وہ زخمی تھا، اس لیے ہم اس کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ اب میں اس کا پسندیدہ کھانا پکاؤں گی۔"

بتیس برس بعد پاکستان کے لیے میڈل

ارشد ندیم انفرادی مقابلوں میں پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ ہیں۔ اس سے پہلے سن 1960 میں روم میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں پہلوان محمد بشیر نے کانسی کا میڈل جیتا تھا۔ سن 1988 میں بھی باکسنگ کے مقابلے میں حسین شاہ نے سیول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

ارشد ندیم کی اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے پاکستان اولمپکس میں سن 1992 کے بعد پہلی مرتبہ کوئی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔

جہاں تک رہی سونے کے میڈل کی بات، تو وہ پاکستان نے اس سے بھی بہت پہلے سن 1984میں لاس اینجلس کے اولمپک کھیلوں کے دوران ہاکی کے مقابلوں میں حاصل کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پیرس اولمپکس میں جیت کے لیے پر عزم پاکستانی کھلاڑی