اوباما کی امریکی سینیٹرز کو مصر کے دورے کی ہدایت
31 جولائی 2013یہ بات واشنگٹن میں سینیٹر لنڈسے گریہم اور سینیٹر جان میک کین نے منگل کی رات کو بتائی، جن سے صدر اوباما نے آئندہ ہفتے مصر کا دورہ کرنے کے لیے کہا ہے۔ مصر میں فوج نے تین جولائی کو صدر محمد مرسی کو اقتدار سے علیحدہ کر دیا تھا، جس کے بعد سے وہاں خونریز مظاہرے جاری ہیں اور عدم استحکام کی صورت حال پائی جاتی ہے۔
مصر عرب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے مصر کے لیے 1.5 بلین ڈالر کی سالانہ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد خطرے میں پڑ چکی ہے۔ صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں مصر کے لیے امریکی امداد معطل کیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر لنڈسے گریہم نے انکشاف کیا کہ ڈیموکریٹ صدر اوباما نے مصر میں جاری سیاسی بحران کے سلسلے میں دونوں ریبپلکن سینیٹرز سے مدد کی درخواست کی ہے۔
سینیٹر لنڈسے گریہم نے کہا، ‘صدر نے مجھے اور سینیٹر میک کین کو اگلے ہفتے مصر جانے کے لیے کہا ہے، اب ہم اس دورے کے لیے مصر جانے کی تیاریوں میں ہیں‘۔
سینیٹر گریہم کے بقول اس دورے کے دوران قاہرہ میں موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت کو یہ پیغام دیا جائے گا کہ مصر کو اب لازمی طور پر سویلین حکومت کی طرف بڑھنا چاہیے اور فوج کو نئے عام انتخابات کے ذریعے ملک کو حقیقی جمہوریت کی طرف سفر کا موقع دینا ہو گا۔
اس مجوزہ دورے کے بارے میں سینیٹر جان میک کین نے کوئی زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اس دورے کے دوران وہ اور سینیٹر لنڈسے گریہم مصر میں مصالحتی عمل کے حوالے سے مدد کی کوشش کریں گے۔
جان میک کین نے کہا، ’ظاہر ہے وہاں بدامنی ہے۔ وہاں ہر کوئی ہم پر اعتماد کرتا ہے، مختلف طرح کے تمام دھڑے۔‘
اس حوالے سے سینیٹر لنڈسے گریہم نے کہا کہ مصر میں اس وقت کافی کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ’’اگر مصر چلا گیا اور اسرائیل اور بھی زیادہ بنیاد پرست حکومتوں کے گھیرے میں آ گیا، تو ہمیں اس بات پر افسوس ہو گا کہ ہم نے مصر کو ایک مستحکم معاشرے کے طور پر اس کے راستے پر گامزن رکھنے کے لیے ہر ممکن کوششں نہیں کی۔‘‘
ان دونوں ریپبلکن سینیٹرز کے مطابق ان کے مصر کے اس آئندہ دورے کا مقصد قاہرہ میں فوجی قیادت کو یہ متفقہ پیغام دینا ہو گا کہ اپوزیشن کو جیلوں میں بند کرتے جانا زیادہ سے زیادہ حد تک ایسے ہی ہے جیسے اقتدار کے لیے کوئی بغاوت۔ اوباما انتظامیہ نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی امریکی ارکان کانگریس کو بتایا تھا کہ وہ مصر میں فوج کی طرف سے محمد مرسی کی برطرفی کو فوجی بغاوت کا نام نہیں دے گی کیونکہ اس طرح امریکی قوانین کے مطابق اس کا فوری مطلب یہ ہوتا کہ مصر کے لیے تمام امریکی امدادی پروگرام خود بخود معطل ہو جاتے۔