1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈیمان اور نکوبار: مقامی لوگ ترقی کی بھینٹ چڑھتے ہوئے

عابد حسین26 جولائی 2015

بھارت کی انتہائی دور دراز سمندری حدود میں واقع جزائر انڈیمان اور نکوبار کو قدیمی آبادی اور گھنے جنگلات کا گھر تصور کیا جاتا ہے۔ اب مودی حکومت ان جزائر میں فوجی مراکز اور سیاحت کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1G4nd
تصویر: Reuters

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا پلان ہے کہ اِن جزائر کو ترقی دے کر عسکری، تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔ حکومت اِس ترقی کے ساتھ ساتھ ان جزائر کے قدیمی باسیوں کے تمدن کے تحفظ کے ساتھ ساتھ قدرتی حسن اور ماحولیاتی انفرادیت کو قائم رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ اِس حکومتی پلان کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔ بھارت کے ماحول دوست گروپ کلپاورکش کے پنکج سیکھساریا کا کہنا ہے کہ یہ جزائر ارضیاتی طور پر انتہائی نازک ہیں کیونکہ یہ اُس کمزور زمینی پٹی پر واقع ہیں، جس پر انڈونیشی جزیرہ آچے ہے۔ سیکھاساریا کے مطابق زلزلے اِن جزائر کی تہوں میں پوشیدہ ہیں۔

انڈیمان اور نکوبار جزائر خلیج بنگال اور بحیرہٴ انڈیمان کے سنگم پر واقع ہیں۔ یہ انڈونیشی جزیرے آچے سے محض ڈیڑھ سو کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔ انڈیمان جزیرے کے صدر مقام کا نام پورٹ بلیئر ہے اور نکوبار کا صدرمقام کار نکوبار ہے۔ اِن جزائر پر بھارتی فوج کی کمان کا نام ’’انڈیمان اینڈ نکوبار کمانڈ‘‘ ہے۔ انہی جزائر پر حجری دور کے لوگ ’سنٹینیلز‘ آباد ہیں۔ مقامی سطح پر انہیں جاراوا قبائل کا نام دیا جاتا ہے۔ اِس آبادی کا ابھی تک دنیا سے کوئی رابطہ اور تعلق خیال نہیں کیا جاتا۔ یہ آج بھی قدیم ہتھیاروں سے جنگلاتی جانوروں کا شکار کرتے ہیں اور سمندر سے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ اِن کی آبادی گھٹتے گھٹتے اب صرف پانچ سو نفوس پر مشتمل رہ گئی ہے۔ انگریز دور میں یہ جزائر ’’کالے پانی‘‘ کے نام سے مشہور تھے اور سیاسی قیدیوں کو وہاں روانہ کیا جاتا تھا۔

Ureinwohner von den Andamanen und Nikobaren
جاراوا قبائل کے بچےتصویر: AP

پنکج سیکھاساریا نے ان جزائر کی مقامی آبادی جاراوا کی نسل کے بتدریج کم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جزائر مقامی جاراوا لوگوں کا گھر ہے اور اُن کا ماضی ان کے جنگلات میں بکھرا ہوا ہے۔ سیکھاساریا کا خیال ہے کہ ترقی، تجارت اور سیاحت کے باعث یہ لوگ اپنا ورثہ کھو دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اِن لوگوں کو بیرونی دنیا سے رابطہ کاری کے نتیجے میں پہلے ہی نقصان پہنچ چکا ہے اور اگر مزید ہوا تو یہ ناپید ہو جائیں گے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت اِن جزائر پر خاص طور سے سیاحت کو فروغ دینے کی خواہش رکھتی ہے اور یہ سوچ رکھتی ہے کہ فوجی مقاصد کے فروغ اور سیاحتی سرگرمیوں سے اقتصادی اور عسکری فوائد حاصل ہوں گے۔ جزائر کے لیفٹیننٹ گورنر اے کے سنگھ کا کہنا ہے کہ جزائر کی ترقی کے لیے مودی حکومت نے مضبوط کمٹمنٹ ظاہر کی ہے اور یہ ماضی کے مقابلے میں زیادی عملی دکھائی دیتی ہے۔

Seebeben Frau Indien Andaman Nikobaren
جاراوا قبائل کی ایک جواں سال عورتتصویر: AP

اے کے سنگھ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اِن جزائر کی جامع ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ سنگھ کا کہنا تھا کہ جزائر کے مقامی جاراوا لوگوں کے مفادات کا تحفظ اور ماحول دوست سرگرمیوں کو ترقی کی بنیاد بنا کر ہی معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا۔ جزائر کے لیے اقتصادی اور سیاحتی سرگرمیوں کی شروعات میں بھارت کی سرکاری ہوائی کمپنی ایئر انڈیا رواں برس سے انڈیمان کے صدر مقام پورٹ بلیئر اور تھائی لینڈ کے ساحلی شہر پھوکٹ کے درمیان کمرشل پرواز شروع کرنے والی ہے۔

انڈیمان و نکوبار جزائر کی قبائلی فلاحی کمیٹی کے سیکرٹری ڈی ایم شُکلا کا خیال ہے کہ جاراوا لوگوں کے حوالے سے دو نظریے ہیں۔ ایک یہ کہ اِن کو موجودہ حالات کے تحت رکھتے ہوئے تحفظ دیا جائے اور بیرونی دنیا سے دور رکھا جائے جبکہ دوسرے نظریے کے حامی ان لوگوں کو بیرونی دنیا کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے متمنی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حال ہی میں جاراوا نسل نے بیرونی دنیا سے رابطے کی درخواست کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گزشتہ پچپن ہزار برسوں سے اِن جزائر پر آباد ہیں۔