1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

انڈونیشیا: کتے کا گوشت بیچنے والے  تاجر کو جیل بھیج دیا گیا

21 اکتوبر 2021

انڈونیشیا کی ایک عدالت نے کتوں کا گوشت فروخت کرنے والے ایک تاجر کو دس ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ جانوروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/41xrD
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Tips Images

انڈونیشیا کے ثقافتی شہر یوگیاکارتا کی ایک عدالت نے ایک شخص کو کتوں کے گوشت کی تجارت کرنے کے جرم میں دس ماہ قید اور دس ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

48 سالہ شخص کو انڈونیشیا میں جانوروں پر تشدد کے قوانین کے تحت سزا  سنائی گئی ہے۔ اس شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بوریوں میں بند  78 کینس نسل کے کتوں کو اپنے ٹرک میں چھپا کر کہیں منتقل کر رہا تھا۔

ایک عدالتی اہلکار کا کہنا تھا کہ اس سال مئی میں پولیس نے اس ٹرک کو پکڑا تھا۔ دس کتےخوراک اور پانی کی کمی کے باعث ہلاک ہو چکے تھے جب کہ مزید چھ کتے بعد میں ہلاک ہو گئے تھے۔ عدالت کے ترجمان ایڈی سیمیاپوتی کے مطابق، ''پہلی مرتبہ کسی ایسے کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔‘‘

جانوروں کو جاوا جزیرے کے شہر سولو سٹی میں لے جایا جارہا تھا جہاں ان کے گوشت کو فروخت کیا جانا تھا۔ 'ڈاگ میٹ فری انڈونیشیا‘  نامی تنظیم کی جانب سے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ تنظیم کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''یہ فیصلہ اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث تاجروں کو ایک بہت اہم پیغام دیتا ہے کہ ایسی تجارت کوقبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘

انڈونیشیا میں عمومی طور پر کتوں کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے اور گھروں میں بھی پالتو کتے رکھنے کا رواج نہیں ہے۔ لیکن کچھ علاقوں میں کتوں کا گوشت پسند بھی کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین حاصل کرنے کا ایک سستا ذریعہ ہے۔ ایشیا کے کئی ممالک میں اب بھی کتے کا گوشت کھایا جاتا ہے۔

ب ج/ش ح (اے ایف پی)