1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی دل کا ٹشو تیار کر لیا گیا

افسر اعوان14 اگست 2013

امریکی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سٹیم سیلز کے ذریعے انسانی دل کا ایک ایسا ٹشو تیار کر لیا جو فطری طور پر سکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے انسانی اعضاء کی تیاری میں اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/19Oxr
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی ریاست پینسلوینیا میں قائم پٹس برگ یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم نے انسانی جِلد سے حاصل کردہ انڈُیوسڈ پلوریپوٹنٹ سٹیم سیلز (iPS) کو استعمال کرتے ہوئے انسانی دل کے سیلز تیار کیے جسے پری کرسر سیلز یا MCPs کا نام دیا جاتا ہے۔

اسکافولڈ دراصل ایسے مردہ ٹشوز کا نیٹ ورک ہوتا ہے جو پروٹین اور کاربوہائڈریٹس سے مل کر بنا ہوتا ہے اور جس سے سیل جُڑ سکتے ہیں اور نشوونما پاسکتے ہیں
اسکافولڈ دراصل ایسے مردہ ٹشوز کا نیٹ ورک ہوتا ہے جو پروٹین اور کاربوہائڈریٹس سے مل کر بنا ہوتا ہے اور جس سے سیل جُڑ سکتے ہیں اور نشوونما پاسکتے ہیںتصویر: A. Haverich/MH Hannover/REBIRTH

iPS سیل دراصل ایسے پختہ یا بالغ انسانی سیل ہوتے ہیں جو ابتدائی طور پر انسانی جسم کے کسی بھی حصے کے سیلز کے طور پر ڈھلنے کی صلاحیت ہیں۔ تحقیقی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس طرح سے تیار کردہ سیلز کو ایک چوہے کے دل کے ساتھ جوڑ دیا گیا جسے ’اسکافولڈ‘ scaffold کا نام دیا جاتا ہے۔ بعد ازاں محققین نے اس میں سے چوہے کے دل کے سیلز مکمل طور پر نکال دیے۔

اسکافولڈ دراصل ایسے مردہ ٹشوز کا نیٹ ورک ہوتا ہے جو پروٹین اور کاربوہائڈریٹس سے مل کر بنا ہوتا ہے اور جس سے سیل جُڑ سکتے ہیں اور نشوونما پاسکتے ہیں۔

جب انسانی پری کرسر سیلوں کو سہ جہتی یا تھری ڈی اسکافولڈ کے ساتھ جوڑا گیا تو یہ سیل نشوونما پا کر دل کے ایک مسل یا پٹھے کی شکل اختیار کر گئے۔ یونیورسٹی آف پٹس برگ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق جب اس مسل کو 20 دنوں تک خون کی سپلائی مہیا کی گئی تو چوہے کے اس عضو نے فی سیکنڈ 40 سے 50 مرتبہ دھڑکنا شروع کر دیا۔

اس تحقیق میں شامل سینیئر ریسرچر لائی یینگ Lei Yang کے مطابق، ’’یہ پیشرفت ایک مکمل انسانی دل بنانے سے ابھی کافی دور ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ابھی ایسے طریقہ ہائے کار کی تلاش کرنا ہوگی جس کے ذریعے اس طرح سے دھڑکنے کے قابل بنایا جا سکے کہ وہ اس قوت کے ساتھ خون کو احسن طریقے سے پمپ کر سکے اور دل کے الیکٹریکل کنڈکشن سسٹم کو خود بخود تیار کر سکے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباﹰ 17 ملین افراد دل سے متعلق امراض کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباﹰ 17 ملین افراد دل سے متعلق امراض کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے یینگ کا کہنا تھا، ’’تاہم ہم نے iPS سے پری کرسر سیل حاصل کرکے ایک نئی طرز کے انوکھے سیلز کے حصول کی راہ ہموار کر دی ہے۔۔۔ جس سے مستقبل میں دل کے پٹھوں کی انجینئرنگ ممکن ہو سکے گی۔‘‘

لائی یینگ نے امید ظاہر کی کہ ان کی تحقیق مستقبل میں دل کے ایسے پٹھوں کو تبدیل کرنے کے لیے بھی استعمال ہو سکے گی جنہیں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے نقصان پہنچ چکا ہو، یا ایسے مریضوں میں مکمل عضو کی تبدیلی کے لیے جنہیں دل کے امراض لاحق ہوں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباﹰ 17 ملین افراد دل سے متعلق امراض کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔