1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کا ہمارا ریکارڑ ابتر نہیں ہے : چین

29 جولائی 2008

بیجنگ حکومت نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اولمپیائی کھیلوں کے انعقاد کے باوجود چین میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہو ئی ہے۔

https://p.dw.com/p/EluA
تصویر: DW / Alexander Freund

چینی وزارت خارجہ نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تنظیم کی اس رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تنظیم چیزوں کو ایک خاص زاویہ نگاہ سے دیکھتی ہے جس میں حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے۔ بیجنگ حکومت نے کہا ہے کہ جو بھی چین کو جانتا ہے وہ اس رپورٹ سے متفق نہیں ہو گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ چین پرالزام عائد کیا ہے کہ بیجنگ نے اپنے وعدوں کے برخلاف اولمپیائی کھیلوں سے قبل شہریوں کی آزادی سلب کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی کارکنان کو جیلوں میں قید کیا گیا ہے، لوگوں کو بے گھر کیا گیا ہے، صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ویب سائٹوں کو بلاک کیا گیاہے اور بڑے پیمانے پر لوگوں سے بے گار لی جا رہی ہے جبکہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

G8 Klima Schwellenländer China Smog Luftverschmutzung
تصویر: AP

ایمنسٹی انٹرنیشل کی نائب پروگرام ڈائریکٹر Roseann Rife نے کہا کہ چین میں اولمپیائی کھیلوں کی وجہ سے بھی انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں کہ بیجنگ حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے۔ خاتون ترجمان نے کہاکہ وہ کھیلوں کے آغاز سے دس دن قبل ہم اپنی بھر پور کوشش کریں گی کہ بیجنگ حکومت کو احساس ذمہ داری دلائی جائے۔

دوسری طرف اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اپنی عینک کو بدلنا چاہیے جس سے چیزیں صرف ایک ہی زاویے سے نظر آتی ہیں، انہوں نے کہاکہ ایمنسٹی چین کو ایمانداری اور معروضی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کی جانی چاہیے۔

بیجنگ حکومت سے منسلک چینی مطالعاتی سوسائٹی برائے انسانی حقوق نے بھی ایمنسٹی کی اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔ تاہم کئی چینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ چین میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائی جائے، اس سلسلے میں عالمی براداری پر بھی زور ڈالا جاتا رہا ہے کہ وہ بیجنگ حکومت پر دباو ڈالے۔

واضح رہے کہ اولمپیائی کھیلوں کا ایک مقصدیہ بھی ہے کہ انسانی اقدار کو فروغ دیا جائے اور دوستی و امن کا درس عام کیا جائے، جب ان عظیم الشان کھیلوں کی میزبانی چین کو سونپی جا رہی تھی تو چینی حکومت نے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کی قدر کرے گا ۔ اس کے ساتھ چین نے آزادی صحافت و تقریر میں بہتری لانے کا عہد بھی کیا تھا لیکن ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال پہلے سے زیادہ ابتر ہو گئی ہے۔

چین میں اولمپیائی کھیلوں کے انقعاد پر وہاں ماحولیاتی آلودگی بھی بہت بڑا ،مسلہ رہا ہے، جس کے لئے چین نے بہت کوششیں بھی کیں۔ لیکن ابھی تک ماحولیاتی آلودگی پر پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا۔ لیکن گزشتہ دنوں بیجنگ اور اس کے نواح میں تیز ترین ہواوں نے آسمان پر چھائے آلودگی کے بادلوں کو ہٹا دیا ہے، جس سے ماحول میں واضح بہتری دکھنے میں آئی ہے۔