انسانی ارتقاء کے شجر میں ایک نئی شاخ کا اضافہ
11 اپریل 2019اس نئی نسل کا نام فلپائن کے جزیرے، ہومو لوزونیسس، پر رکھا گیا ہے۔ اس دریافت نے انسان کہ کس طرح اس جزیرے پر پہنچنے بلکہ انسان کے ارتقاء سے متعلق بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سائنسدانوں نے کیا دریافت کیا ؟
-
فلپائن کے جزیرے لوزون میں سن 2007 سے سن 2015 کے دوران زمین میں مدفون کم از کم تین افراد کی ہڈیاں اور دانت دریافت کیے ۔
-
یہ ہڈیاں 50 ہزار سے 67 ہزار سال پرانی ہیں۔
-
ہومو لوزونیسس نسل کے انسانوں کی پاؤں اور ہاتھوں کی انگلیاں مڑی ہوئی تھیں۔ جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے لیے کوہ پیمائی بہت اہم تھی۔
-
محققین کا کہنا ہے کہ وہ سیدھا چلتے تھے اور درختوں پر رہائش پذیر نہیں تھے۔
-
باقیات سے پتا چلتا ہے کہ انسانوں کی یہ نسل چھوٹے قد کی تھی۔ ان کا قد چار فٹ سے کم تھا۔
-
انسانوں کی یہ نسل پتھروں کے اوزار استعمال کرتی تھی۔
ارتقائی عمل زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے
اس تحقیق کے ایک مصنف فلورینٹ ڈیٹرویٹ کا کہنا ہے کہ ریسرچرز کو یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ پرانی ہڈیاں اور دانت ’غیر معمولی‘ ہیں۔ فلورینٹ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ ہم نے مختلف موازنے اور تجزیے کیے ہیں، جن سے یہ ثابت ہوا کہ یہ کچھ خاص ہے۔ کچھ ایسا جو انسانی تاریخ میں پہلے نہیں دیکھا گیا۔‘‘
کینیڈا کی لیک ہیڈ یونیورسٹی میں انتھروپولوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر میتھیو ٹوچھیری کا کہنا ہے کہ یہ دریافت آئندہ آنے والے سالوں میں ایک نئی سائنسی بحث کا آغاز کرے گی۔ ان کا کہنا ہے،’’ایک بات تو حتمی طور پر کہی جا سکتی ہے، ایشیاء میں انسانی ارتقا کا موضوع اب مزید پیچیدہ اور مزید دلچسپ ہو گیا ہے۔‘‘
ارتقاء سے متعلق سوالات
اس دریافت کے بعد اب سائنسدانوں کو کئی سوالات کے جوابات تلاش کرنا ہوں گے جیسے کہ ہومو لوزونیسس فلپائن کے اس جزیرے تک کیسے پہنچے۔ ایسا کرنے کے لیے انہیں کافی طویل سمندری سفر کرنا پڑا ہوگا۔
ہومو لوزونیسس ارتقائی عمل سے متعلق ماضی کی تحقیقیات کو بھی چیلنج کر رہے ہیں جن کے مطابق انسانی کی ابتدائی نسل ہوموایریکٹس نے افریقہ سے دنیا کے دیگر ممالک کی طرف 1.4 ملین سے 2 ملین سال قبل ہجرت کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اب یہ حالیہ دریافت بتاتی ہے کہ کہ صرف ہومو اریکٹس ہی وہ واحد نسل نہیں تھی جس نے افریقہ کو چھوڑ کر دنیا کے دیگر خطوں کی طرف سفر کیا۔ تاہم محققین کو یہ اب بھی معلوم کرنا ہے کہ ہومو لوزونیسس نسل انسانوں کی کون سی ابتدائی نسل سے آگے بڑھے ہے۔
ب ج/ ع ا اے ایف پی